یہ کیسی پڑ گئی مشکل مقابل
عبدالکریم شاد
یہ کیسی پڑ گئی مشکل مقابل
عقب میں عقل ہے اور دل مقابل
…
بھلا دیکھے تو کیا بسمل مقابل
سدا رہتا ہے اک قاتل مقابل
…
ہوئے ہم یوں سرِ محفل مقابل
ہوں جیسے بحر کے ساحل مقابل
…
کبھی ہو جب کوئی عاقل مقابل
سمجھ لے سنگ ہے اے دل! مقابل
…
بدل سکتے نہیں ہم رنگ اپنا
"ہمیشہ یہ رہی مشکل مقابل”
…
وہ آئینے سے کہتے ہیں بگڑ کر
نہ آنا پھر کبھی جاہل! مقابل
…
ہزاروں تیر برسائیں وہ نظریں
رہے گا پھر بھی میرا دل مقابل
…
ملا ہوں کتنے انسانوں سے لیکن
نہ آیا ایک بھی کامل مقابل
…
نگاہیں منتظر رہتی ہیں ہر دم
کوئی ہو دید کے قابل مقابل
…
یہی ہے امتحانِ شوق اے شاد!
سفر مشکل ہے اور منزل مقابل
تبصرے بند ہیں۔