ٹرینڈنگ
- فلسطین اور عرب حکمراں: اسے دوستی کا نام دیں گے یا دغا کا؟
- نفقۂ مطلّقہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ
- ملک کے موجودہ حالات اور ہمارا سیاسی وژن
- الیکشن، نت نئے ایشوز اور ہمارا رول
- نیامشن نیا ویژن
- بھڑوا، کٹوا، ملا آتنک وادی …
- مملکت سعودی عرب: تاریخ، معاشی چیلنجز اور حکمت عملی
- بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، اجرت کی نہیں
- اُتر کاشی سے مسلمانوں کی نقل مکانی
- 72 حوریں: کتنی حقیقت؟ کتنا فسانہ؟
مصنف

شمسہ نجم4 مضامین 0 تبصرے
شاعرہ، افسانہ نگار، مصورہ، مضمون نگار، مائکروفکشنسٹ، مترجم اور مجسمہ ساز شمسہ نجم صاحبہ ہمہ جہت ادبی شخصیت کی مالک ہیں۔ تخلیقی و تحقیقی کاموں کے علاوہ "حروفِ ادب" ، "مصور" اور "حرف ونقد" اور "حرف حرف شاعری"کے نام سے ادبی فورمز کی بانی اور منتظم اعلیٰ بھی ہیں۔ حروفِ ادب کی شروعات کرنے کا ان کا مقصد نئے لکھنے والوں کی ذہنی اور فکشنی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں ایک پلیٹ فارم بھی مہیا کرنا تھا۔ شمسہ نجم کی مسلسل محنت اور لگن کے سبب اس پر مسلسل کام ہورہا ہے اور نئے لکھنے والوں کے ساتھ ساتھ کہنہ مشق افسانہ نگار بھی اس بزم میں شامل ہو کر اس کارخیر میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ شمسہ نجم کا اصل نام شمسہ نجم ہے۔ شادی سے پہلے شمسہ احد کے نام سے ادبی سفر کا آغاز کیا۔ جھنگ صدر میں پیدا ہوئیں۔ والد محترم غلام احد کی جھنگ میں زمینیں تھیں ۔ وہ وولن سینٹر جھنگ میں سپروائزر تھے۔ اچھے شکاری اور شطرنج کے کھلاڑی بھی تھے۔ دیانت دار اور نیک انسان تھے اور اعلٰی ادبی ذوق رکھتے تھے۔ اپنے والد کی شخصیت کے گہرے اثرات شمسہ نجم پر بھی مرتب ہوئے۔ والدہ تعلیم کے شعبے سے منسلک تھیں۔ وہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر رہیں۔ ان کو بھی ادب سے لگاو ہے۔ شمسہ نجم شادی کے بعد کراچی منتقل ہو گئیں۔ اور 2005ء میں لاس اینجلس امریکہ میں رہائش اختیار کی۔
شمسہ نجم کی تعلیمی ، تخلیقی، تحقیقی اور ادبی زندگی کے بارے میں کچھ کوائف درج ذیل ہیں :
نام: شمسہ نجم
جائے پیدائش: جھنگ صدر، جھنگ
حالیہ سکونت: لاس اینجلس، امریکہ۔
تاریخ پیدائش: 22 جنوری
اسٹار: Aquarius
میٹرک: گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول جھنگ صدر ، جھنگ
گریجویٹ: گورنمنٹ کالج جھنگ(affiliate by)پنجاب یونورسٹی لاہور
ایم اے اردو کراچی یونیورسٹی، کراچی 1999ء تا 2000ء
چائلڈ ڈویلپمینٹ میں لاس اینجلس سٹی کالج (LACC) ، لاس اینجلس، کیلیفورنیا سے گریجویٹ کیا۔
ایل اے سی سی، لاس اینجلس، کیلیفورنیا، امریکہ سے آرٹ کی تعلیم بھی حاصل کی۔
حالیہ سکونت: لاس اینجلس، کیلیفورنیا، امریکہ
ملازمت: 8 سال تک Directv سیٹلائیٹ کمپنی میں ملازمت کی۔
فی الحال شعبہ تدریس سے وابستہ ۔
سابقہ ممبر رائٹر گلڈز
اردو ادبی تنظیم "حروف ادب اکادمی" کی بانی اور صدر ہیں۔ جس کے تحت لاس اینجلس میں ادبی نشستیں اور مشاعرے ہوتے ہیں۔
کتب:
مجموعہ کلام "خاک افلاک"
مجموعہ کلام "دشت فراق"
مجموعہ کلام "جاوداں"
افسانوں کا مجموعہ " جاچ"
ادبی اور تنقیدی مضامین کی کتاب " حرف و نقد"
نیا شعری مجموعہ زیر طبع ہے۔
بھارت پاکستان جموں کشمیر اور امریکہ کے اخبارات اور جرائد میں تخلیقات شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں افسانے اور غزلیات "اردو لنک" امریکہ میں منتخب افسانوں کے نام سے شائع ہوئے۔ اردو لنک امریکہ میں افسانے اور ادبی و تنقیدی مضامین باقاعدگی سے چھپتے ہیں۔
روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ ایکسپریس روزنامہ پاکستان، اودھ پنج اخبار انڈیا ، "پندار" پٹنہ انڈیا ،ادبی جریدہ سیپ کراچی پاکستان، ادبی جریدہ سیاق جموں کشمیر انڈیا، جریدہ زینب، نئے افق، ندائے گل پاکستان، خرمن انڈیا، ہدا فاونڈیشن انڈیا، کاروان ادب بھوپال انڈیا، تکثیر اور تکبیر میں نگارشات شائع ہو چکی ہیں۔
سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر تحریریں پوسٹ ہوتی ہیں۔
مصوری کی کیلیفورنیا ہر سپیس (Her Space LA)کی سالانہ ایگزیبشن میں 14 بہترین مصوروں میں سلیکشن ہوا۔
نیشنل لیول پر شطرنج کے مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات حاصل کیے۔
حروف ادب فورم کی بانی اور ایڈمن ہونے کی حیثیت سے ادبی مقابلوں کا انعقاد کیا جس میں سب سے اہم طلباء کو اردو ادب کی طرف راغب کرنے کے لیے اور نیا ٹیلینٹ سامنے لانے کے لیے طالب علموں کے مابین مقابلے کا انعقاد کیا ۔انشاءاللہ اس پر کام جاری رہے گا۔ آج کل کووڈ 19 کی آلودہ فضا میں خوشی اور تازہ ہوا کا جھونکا بن کر آن لائن مشاعروں اور ادبی شخصیات کے انٹرویو کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی ادبی تحریری مقابلوں میں بے شمار انعامات اور اسناد حاصل کیں۔ اسکول اور کالج کے دوران تقریری مقابلوں میں مختلف شہروں کے تعلیمی اداروں کے منعقدہ مقابلوں میں انعامات حاصل کیے۔
شاعری، مصوری، مضمون نویسی اور افسانہ نگاری کے علاوہ تراجم کا کام بھی کیا۔
امرتا پریتم کی نظم "کی آکھاں وارث شاہ نوں" کا پہلا اردو منظوم ترجمہ کیا
فیض احمد فیض کی جن پنجابی نظموں کا اردو منظوم ترجمہ کیا ان کے نام درج ذیل ہیں
1۔ سوچاں سمجھاں والیو لوکو۔۔۔۔
2۔ ربا سچیا۔۔۔۔
3۔ لمی رات۔۔۔۔۔
پاکستان میں قیام کے دوران کچھ مضامین روزنامہ نوائے وقت اور روز نامہ ایکسپریس اور تکبیر (پندرہ روزہ)کے اسلامی صفحات کی زینت بنے۔ جن میں "قرآن اور سائنس"، "سورۃ فاتحہ کی فضیلت و برکات" اور "شب قدر" جیسے مضامین شامل ہیں۔