مت سمجھنا کہ مجھے میری ضرورت لائی
م ۔ سرور پنڈولوی
مت سمجھنا کہ مجھے میری ضرورت لائی
تیرے در پر تو مرے یار تری چاہت لائی
دے تو سکتا تھا اسے اسکے ہی لہجے میں جواب
گھر تلک کھینچ کے میری یہ شرافت لائی
اب جو سیرت ہے نہیں ساس کا رونا بیکار !
گھر میں اسکے تو بہو خوب ہی دولت لائی
میں کہاں کوئی ہوس و نام کا شید ائی تھا
"مجھکو پردیس تلک میری ضرورت لائی
تم تو کہتے تھے کہ دنیا نے ترقی کر لی
دیکھ لو کیسی جگہ صنعت و حر فت لائی
اب جو پہنچے ہو وہاں کیوں ہوئے نادم ‘سرور’
ہائے !کیسی جگہ تم کو شہرت لائی
تبصرے بند ہیں۔