نجیب کی بازیابی کے لیے شبلی کالج میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد

مظاہرین کا نجیب احمد معاملے کی سی بی آئی جانچ کا پُر زور مطالبہ

جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے پُر اسرار طریقے غائب مائکروبائیولوجی کے طالب علم نجیب احمد کا معاملاہ سرد ہوتا نظر نہیں آ رہاہے ۔قومی راجدھانی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں نجیب کو تلاش کرنے کے مطالبے کو لیکرطلباء تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیںاسی کڑی میںکل اعظم گڑھ کے معروف کالج شبلی کالج میں ایک عظیم الشان احتجاجی شبلی کالج طلباء یونین کی جانب سے منعقد کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت شبلی کالج طلبہ یونین صدر ارسلان خان و جنرل سکریٹری بلال اعظمی نے کی  ۔ ذرائع کی مانیں تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور شبلی کالج کے اشتراک سے اس احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیاتھا ۔اے ایم یو طلبہ یونین کے نائب صدر ندیم انصاری،جنرل سکریٹری،نبیل عثمانی و سابق نائب صدرمعزن زیدی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو نائب صدر ندیم انصاری نے کہاکہ جب قومی راجدھانی میں ہی طلباء محفوظ نہیں ہیں تو ملک کے دوسرے علاقوں کا کیا حال ہوگا ؟مظاہرین سے خطاب کے موقع پراے ایم یو نائب صدر ندیم انصاری  نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جب تک نجیب مل نہیں جاتا ،ہماری تحریک جاری رہے گی۔جنرل سکریٹری نبیل عثمانی نے کہا کہ نبیل کی گمشدگی صرف ایک طالب علم کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کے ہر طالب علم سے جڑا معاملہ ہے ۔ اے ایم یو سابق نائب صدر معزن زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ واقعہ کسی بھی طالب علم کے ساتھ ہو سکتا ہے۔اس موقع پر نبیل عثمانی نے مرکزی حکومت سے نجب احمد معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا۔

شبلی کالج کے صدر ارسلان خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شبلی کالج کے طلبہ شروع سے ہی نجیب کی ماں کے اس درد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور شبلی کے طلبہ نے دلی کے جنتر منتر سے لیکر اعظم گڑھ تک نجیب کے لئے احتجاج کیا۔آگے بھی اس تحریک کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ نجیب واپس نہیں آجاتا۔احتجاجی مظاہرے میں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی کے چھوٹے بیٹے حذیفہ رشادی علیگ نے بھی اپنے حامیوں کے ساتھا  شرکت کی اور نجیب معاملے میں مرکزی حکومت کے سرد رویے پر جم کرحملہ بولا۔مسٹر حزیفہ رشادی مظاہرے میں شرکت کیلئے علی گڑھ سے تشریف لائے تھے ۔حذیفہ رشادی نے کہا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ مرکزی سرکار پے ٹی ایم میں ۶لاکھ کا گھپلہ ہو جانے پر سی بی آئی جانچ کا فورا حکم جاری کرتی ہے جبکہ نجیب احمد کو غائب ہوئے تین ماہ سے زیادہ کا وقت گذرنے کے بعد بھی مرکزی حکومت نے کوئی مثبت اور ٹھوس اقدام نہیںکیاہے ۔ احتجاجی مظاہرے میں محمد اشرف اصلاحی ،طلحہ رشادی ،عدنان علیگ،سیف علیگ،ارسلان خان،محمد شاکر،مرزا شان عالم،پپو یادو،ہری کیش یادو و،سلیم احمد،علیم رضوان،محمد عامر،شارق شیخ،رازق،سیف،کاشف کے علاوہ کثیر  تعداد میں میں طلباء موجود تھے ۔احتجاجی مظاہرے کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں خواتین نے بھی ایک بڑی تعداد میںشرکت کی ۔مظاہرے کے اختتام پر وزیراعظم کو ایک میمو رنڈم دیا گیا۔

ذاکر حسین، رابطہ نمبر9899758278

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔