حضرت مولانا محمد سالم قاسمی کے سانحۂ ارتحال پر منظوم تاثرات

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

ہوگئے رخصت جہاں سے آج سالم قاسمی
مظہرِ حُسنِ عمل تھی جن کی عملی زندگی

ضوفگن تھی اُن کے دم سے محفلِ دارالعلوم
تھے چراغِ قاری طیب کی وہاں وہ روشنی

اہلِ ایماں کررہے تھے جن سے حاصل کسبِ فیض
کررہے ہیں اُن کی وہ محسوس شدت سے کمی

مٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں
کم نہ ہوگا تاقیامت ان کا فیض معنوی

اپنے شاگردوں کے تھے وہ درمیاں ہردلعزیز
اب وہ دیں گے کس کے در پر جا کے اپنی حاضری

ان کی صحبت میں جنھیں ملتا تھا روحانی سکوں
ہو گئی ہے آج غائب ان کے ہونٹوں سے ہنسی

آج مسلم پرسنل لا بورڈ بھی ہے غمزدہ
اُن کے ارشادات کی جو کررہا تھا پیروی

ان کے غم میں ہیں سبھی علماء و فضلاء سوگوار
ہر طرف سوزِ دروں سے چھائی ہے افسردگی

تھے وہ اپنے عہد کے قومی و ملی رہنما
درحقیقت شخصیت تھی ان کی برقیؔ عبقری

تبصرے بند ہیں۔