8سالہ کشمیری بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری

محمد وسیم

مختلف جگہوں کی طرح کشمیر میں بھی مسلمانوں کے لئے زندگی جہنم جیسی بن گئی ہے، کشمیری مسلمانوں کو کنٹرول کرنے کے لئے ہندوستان کی مرکزی حکومت کی طرف سے 8 لاکھ افواج وہاں پر ڈیرہ جمائے ہوئے ہے، ہمارے گاؤں سے تقریباً 12 کلومیٹر کی دوری پر پولیس اسٹیشن ہے، مگر پولیس کی آمد پر ہر طرف خوف و ہراس پھیل جاتا ہے، ہر شخص ڈر جاتا ہے، مگر کشمیر میں ہر چند قدم پر فوج کی موجودگی ہے، تو کیا وہاں کی عوام پرامن زندگی گزارنے کا تصور کر سکتی ہے ؟ میرے خیال میں ہرگز نہیں ، فلسطین و کشمیر عالمی مسائل بن چکے ہیں ، دونوں جگہوں پر ظلم و تشدد کی خطرناک داستان رقم کی جا رہی ہے، گزشتہ ستر سالوں میں کشمیر میں ظلم و زیادتی کی جو بھیانک تاریخ ہے، وہ مختلف رپورٹس سے ظاہر ہے، مگر چند دنوں پہلے آٹھ سالہ کشمیری بچی کے ساتھ عصمت دری نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

گزشتہ دنوں کشمیر کے کٹھوعہ میں ایک 8 سالہ معصوم بچی کو نشہ کی دوائیاں دے کر کئی دنوں تک مندر میں اجتماعی عصمت دری کی گئی، رپورٹ کے مطابق جب لڑکی کی آخری سانسیں چل رہی تھیں ، تو اسے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا، مگر رشوت و حرام خوری کر کے اپنے جسم کو جہنم کی آگ میں ڈھکیلنے والے ایک ہندو کافر پولیس نے اس معصوم بچی سے جو زندگی اور موت کے درمیان جوجھ رہی تھی، اس سے عصمت دری کی، اس کے بعد اسے قتل کر دیا گیا، ستم بالائے ستم تو یہ کہ عصمت دری کرنے والے ظالموں کے حق میں مظاہرے کئے گئے، ان کی حمایت بھی کی گئی، معصوم بچی تو اللہ کے پاس چلی گئی، اس کی مدد کو کوئی نہیں پہونچا، جمہورےء شیطان خاموش رہے، سیکولر اور لبرل بھی گونگے ہو گئے، فرانس میں دہشت گردانہ حملے کے حق میں ریلی نکالنے والے مولانا محمود مدنی نے اپنی بیٹی آصفہ کی حمایت میں کوئی ریلی نہیں نکالی، در اصل یہ حقیقت میں مسلمانوں کے دشمن ہیں ، شیطان کے آلہء کار ہیں اور اسلام و مسلمانوں کی تباہی کے منتظر ہیں۔

کشمیری بچی آصفہ بے یار و مددگار تھی، اس کو بچانے کے لئے کوئی نہیں آیا، وہ تو میری اور آپ کی بہن تھی، مگر ہم اسے بچانے کے لئے نہیں پہونچ سکے، وہ ظالموں اور درندوں کے درمیان اکیلی تڑپتی اور پکارتی رہی، مگر مجھے غیبی طاقت پر یقین ہے، اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے، اس کی لاٹھی میں آواز ہے، جب اس کی لاٹھی چلے گی تو اللہ کی قسم دنیا میں تباہی مچ جائے گی، ابھی تو ظالم بچ جائیں گے مگر عذابِ الٰہی کی صورت میں انھیں راہِ فرار نہیں مل سکے گی، ان ظالموں اور درندوں پر اللہ کی لعنت لعنت ہو_ اور اللہ تعالٰی ان کو اور ان کے حمایتیوں کو ہلاک کر دے، ظالموں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ان کے مظالم جتنے ہی بڑھتے جائیں گے، مستقبل میں ان کو اتنی ہی بڑی قیمت چکانی پڑے گی…ان شاء اللہ

قارئین کرام !  کشمیر میں بچی کے ساتھ عصمت دری پر صرف مذمت کی جا رہی ہے، مسلمانوں کے خلاف مظالم پر جمہورےء شیطان تو مذمت بھی کھل کر نہیں کرتے، میڈیا عصمت دری اور قتل کرنے والوں کو کبھی دہشت گرد نہیں کہتا، کیوں کہ ظالموں کا تعلق ہندو قوم سے ہے، ہندوستانی میڈیا اور عالمی میڈیا خاموش ہے، جب کہ انسان تصور بھی نہیں کر سکتا کہ محض آٹھ سال کی بچی کو نشہ دے کر اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جائے، چوں کہ بچی کا تعلق مسلمان گھرانے سے ہے، اس لئے اس کے حق میں آوازیں بلند کرنے سے سیاسی اور جمہوری شیطانوں کے پیٹ میں درد پیدا ہو جائے گا_ دنیا نعرہ لگاتی ہے، انسانیت سے ہمدردی کا، مگر کشمیر میں آٹھ سالہ بچی سے ہوئی زیادتی کے ساتھ ان کی انسانیت سے ہمدردی کی ضمیر مردہ ہو گئی ہے، ہمیں تو اس بچی کے لئے یہاں کے نظام سے انصاف کی امید نہیں ہے، اس لئے ہم یہی دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! تو ظالموں کو عبرتناک سزا سے دو چار کر دے، اور ان کو ہلاک و برباد کر کے لوگوں کے لئے عبرت بنا دے…آمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔