قربانی کے لیے مخصوص و متعین جانور کا حکم

عبدالعلیم بن عبدالحفیظ سلفی

جب قربانی کےلئےکسی جانورکی تخصیص وتعیین کردی جائےتو اس پرکچھ احکام لاگوہوتےہیں، جن میں کچھ کامختصرذکرذیل میں کیاجارہاہے  :

1 – اس کے اندرکوئی ایساتصرف جو اسےقربانی کرنے سے مانع ہوجائز نہیں
ہے، مثلا :  اسےبیچنا، ہبہ کرنااورگروی رکھناوغیرہ۔

2 – اگرکوئی آدمی قربانی کےجانورکی تعیین کرکےمرگیاتواس کےورثاء پراس کی تنفیذ ضروری ہے، اوراگرتعیین سے پہلےمرگیا تو ان کو اس میں تصرّف کا اختیارہے۔

3-  قربانی کے لئے جانورکی تعیین کے بعد اس کااستعمال جائزنہیں ہے، یعنی نہ اس جانورسےکھیتی کرائی جائےگی اورنہ ہی اسے سواری وغیرہ میں استعمال کیاجائےگا، ہاں اگرسواری کی شدیدحاجت ہواورسواری کرنے سےجانورکوکسی ضررونقصان کا خطرہ نہ ہوتواس پرسواری کرسکتےہیں۔

4 – اگرقربانی کےجانورکوکوئی ایساعیب جوقربانی کےموانع میں سےہے لاحق ہوجائےجیسےلنگڑایااندھاوغیرہ ہوجائے،تو اس کی دوحالتیں  ہونگی :

اول : اگریہ عیب اس کی تساہلی اورعدم توجّہ کےسبب لاحق ہواہے تواس کاضمان اس پرواجب ہے، اوراس کےبدلے اسی طرح کایااس سےاچھے جانورکی قربانی اسےکرنی ہوگی۔ اورصحیح قول کےمطابق جانوراس کی ملکیت ہوجائےگا، اوراسے اس میں تصرّف کااختیارہوگا۔

دوم : اگراس کی خرابی میں اس کاکوئی دخل نہ ہو اوراس کی حفاظت اوردیکھ ریکھ میں اس نےکوئی کوتاہی نہ کیاہوتووہ اسی جانورکی قربانی کرے گااور (ان شاء اللہ ) اس کی قربانی ہوجائےگی کیونکہ یہ جانوراس کےپاس بطورامانت تھاجوبلاکسی کوتاہی اورتساہلی کے عیب دارہوگیا۔ لیکن اگر جانور کی تعیین سےپہلےاس کےذمّہ قربانی واجب تھی،جیسےکہ اس نےقربانی کرنےکی نذرمانی ہوکہ میں اللہ تعالی کےلئےاس سال قربانی کروں گااور اس نے جانورکی تعیین کردی دی تھی تووہ ان عیوب سےپاک جانورکی قربانی کرےگا۔

5 – اگرقربانی کامتعین جانورگم ہوجائے یاچوری ہوجائے تو اس کی بھی دوحالتیں  ہیں   :

اول : اگرجانور اس کی تساہلی اورعدم توجہ کےسبب غائب  ہواہے تواس کاضمان اس پرواجب ہے، اوراس کےبدلے اسی طرح کایااس سےاچھے جانورکی قربانی اسےکرنی ہوگی۔ اورملنےکےبعد جانوراس کی ملکیت ہو جائےگا اور اسے اس میں تصرف کااختیارہوگا۔

دوم : اگراس کےغائب ہونےمیں اس کی کوتاہی اورعدم اعتناء کادخل نہ ہوتو اس کےاوپرکوئی ضمان نہیں ہے اوراگرچوری یاگم شدہ جانورمل جائے تو اس پراس کی قربانی واجب ہوگی، اگرچہ قربانی کاوقت نکل گیاہو۔

 لیکن اگر جانور کی تعیین سےپہلےاس کے ذمہ قربانی واجب تھی،جیسےکہ اس نےقربانی کرنےکی نذرمانی ہوکہ میں اللہ تعالی کےلئےاس سال قربانی کروں گاتووہ دوسرےمناسب جانورکی  قربانی کرےگا، اورجانور ملنے کے بعد اسےاس میں تصرّف کااختیارحاصل ہوگا،لیکن اگروہ جانور جسےاس کےبدلے میں ذبح کیاہےاس سےقیمت میں کمترہوتوزائد قیمت کوصدقہ کردےگا۔

6 – اگرجانورمرجائےتواس کی تین حالتیں ہیں  :

اول :  جانوراگرکسی قدرتی حادثےکاشکارہواہوتوآدمی کےاوپرکوئی ذمّہ داری اوراس کاضمان نہیں ہے۔ لیکن اگر جانور کی تعیین سے پہلے اس کے ذمّہ قربانی واجب تھی، جیسے کہ اس نےقربانی کرنےکی نذرمانی ہوکہ میں اللہ تعالی کےلئے اس سال قربانی کروں گاتووہ دوسرےمناسب جانورکی  قربانی کرےگا۔

دوم : جانوراگراپنےمالک کی وجہ سے مراہے تواس کےبدلےویساہی یااس سے بہترجانورکی قربانی کرےگا۔

سوم : اگرجانورکوکوئی دوسرےآدمی نے مارا ہے اوراس کاتاوان ملناممکن نہیں ہے جیسےڈاکولےجائیں تواس کاحکم پہلےوالاہوگا، یعنی اس کےاوپر قربانی  نہیں ہے، اوراگرتاوان ملناممکن ہےتوجس نےاس کوضائع کیاہے وہ ویساہی جانور اس کےمالک کودےگا اوروہ قربانی کرےگا۔

7 – اگرجانورکوقربانی کےوقت سے پہلےذبح کردیاگیاہوتواس کی یہ قربانی نہیں ہوگی، اوراسےدوسرےجانورکی قربانی کرنی ہوگی۔
اوراگرقربانی کاوقت ہونےکےبعدذبح کیاہواورذبح کرنےوالاصاحبِ جانور یااس کےوکیل کےسواکوئی اورہوتواس کی تین حالتیں ہیں :

اول : ذبح کرنےوالے کی نیت صاحب جانورکی طرف سےقربانی کرنے کی  ہوتوصحیح قول کےمطابق اگرصاحب جانورراضی ہوگیاتوقربانی ہوجائےگی اوراگرراضی نہ ہواتوذبج  کرنےوالےکےاوپرتاوان ہوگاجو اسی طرح کاجانور اسےدےگاتاکہ وہ قربانی کرسکے، الاّیہ کہ وہ اسےمعاف کرکے اسی طرح کےکسی دوسرےجانورکی قربانی کرلے ۔

  امام احمد، امام شافعی اورامام ابوحنیفہ رحمھم اللہ کےمشہورقول کےمطابق صاحب جانور کی عدم رضامندی کےباوجود قربانی ہوجائےگی۔

دوم : اگرذبح کرنےوالایہ جانتےہوئے کہ یہ دوسرےکی ملکیت ہےاسے اپنی طرف سےذبح کردیتاہےتودونوں کی طرف سےقربانی نہیں ہوگی اورذبج  کرنے والےکےاوپرتاوان ہوگاجواسی طرح کاجانوراسےدے گاتاکہ وہ قربانی کر سکے، الاّیہ کہ وہ اسےمعاف کرکےاسی طرح کےکسی دوسرےجانورکی قربانی کرلے۔

اورایک قول کےمطابق صاحب جانورکی جانب سےقربانی ہوجائےگی، اورذبح کرنےوالےنے اگرگوشت کوتقسیم کردیاہےتو اسکے اوپر اس گوشت  کاتاوان واجب ہوگا۔   اوراگرذبح کرنےوالےکویہ پتانہ ہوکہ یہ دوسرےکاجانورہےتوصاحبِ جانورکی طرف سےقربانی ہوجائےگی اورذبح کرنےوالےنےاگرگوشت کوتقسیم کردیاہےتو اس کےاوپراس گوشت کاتاوان واجب ہوگا، الاّیہ کہ صاحب جانوراس کی تقسیم سے راضی ہوجائے۔

سوم : اگرکسی کی طرف سے نیّت نہیں کی ہےتوعدمِ نیّت کی وجہ سےکسی کی طرف سےقربانی نہیں ہوگی۔ اورایک قول کےمطابق صاحب جانورکی جانب سےقربانی ہوجائےگی اورذبح کرنےوالےنےاگرگوشت کوتقسیم کردیاہےتو اس کےاوپراس گوشت کاتاوان واجب ہوگا، الاّیہ کہ صاحب جانوراس کی تقسیم سے راضی ہوجا‏ئے ۔

 8 – اگرقربانی کےلیے متعین جانورنےکوئی بچہ دیدیاتوتمام امورمیں بچہ اپنی ماں کےحکم میں ہوگا۔

اوراگرتعیین سےقبل پیداہواہےتواس کامستقل حکم ہوگااوروہ اپنی ماں کےتابع نہیں ہوگا  (ملخصا من : احکام الاضحیۃ والذکاۃ، للعلامہ الشیخ محمدبن صالح بن العثیمین رحمہ اللہ)۔

تبصرے بند ہیں۔