اردو اور تیلگو شعر و ادب کے رشتے

ڈاکٹر غلام نبی کمار

اردو اور تیلگو ادب کے رشتے زمانۂ قدیم سے بہت قریبی رہے ہیں اور ان دونوں زبانوں نے ایک دوسرے کے ادب کو کافی متاثر کیا ہے۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو پروفیسر صادق نے عصرِ حاضر کے ایک تیلگو شاعر گجانند تامن کی نئی کتاب’’ساکے تاراماینما‘‘ کی رسمِ اجرا کے موقعے پر منعقدہ تقریب میں کہے۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے بولتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنے زمانۂ طالب علمی میں اردو زبان و ادب میں ترجمہ شدہ انگنت تخلیقات کا مطالعہ کیا تھا اور شیریں شریں جیسے شاعروں کے علاوہ نکھلیشور جوالامکھی اور بوچی بابو جیسے شاعروں اور ادیبوں کے اثرات قبول کیے تھے۔ بعد میں اس زبان کے کئی اہم قلم کاروں سے میری ملاقاتیں اور دوستی کے رشتے رہے ہیں۔ گجانند تامن اُن میں سے ایک ہیں۔ گجانند تامن کا ذریعہ تعلیم اردو رہا ہے اور وہ اردو شاعری کے دلدادہ ہیں۔

’’ساکے تاراماینما‘‘ میں ان کے لکھے ہوئے باوّن گیت شامل ہیں۔ تخلیقی سطح پر یہ اُن کا ایک ایسا کارنامہ ہے جسے تیلگو زبان کے قارئین مدتوں یاد رکھیں گے۔ ان گیتوں میں سیتا کی زبانی چند ایسے سوالات اٹھائے گئے ہیں جو دورِ حاضر کی تانیثی فکر کو متاثر کیے بغیر نہیں رہیں گے اور نئے لکھنے والوں کے لیے غوروفکر کی نئی راہیں کھولیں گے۔

پبلشر پے ڈی راجو پرشوتم راؤ کے زیر اہتمام منعقدہ اس پروگرام میں تیلگو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایس وی ستیہ ناراینا‘ تلنگانہ حکومت کے فائنینس منسٹر ایٹیا راجندر‘سنگاپور کے رادھا کرشنا مورتی‘امریکہ کے کولرم پرکاش اور تیلگو زبان کے چند اہم قلم کاروں بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے گجانند تامن کے اس تخلیقی کارنامے کو تیلگو ادب کا ایک خوشگوار اضافہ قرار دیا۔ پروگرام کے دیگر شرکاء میں شری نواس پانڈے،دیپ ناتھ یتکی،رنگی سیتا راما ینا،گدامانوگو،وینکٹاراماکرشن مورتی، لکشمی لولیتا اور ذکر حسین کالج کی پروفیسر شاہینہ تبسم وغیرہ اس جلسے میں موجود تھے۔

’’ساکے تارا ماینما‘‘کی رونمائی کی شاندار تقریب کی رپورٹ تیلگو زبان کے تمام اہم ٹی وی چینلوں سے ٹیلی کاسٹ ہوئی اور ایک چینل نے پورے پروگرام کو لائیو ٹیلی کاسٹ کیا۔

تبصرے بند ہیں۔