اقرا سبحان کا کامیاب زبانی امتحان اور پی ایچ  ڈی کی ڈگری تفویض

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ۲۵؍ فروری ۲۰۱۹ کو اقرا سبحان کا زبانی امتحان طے پایا۔ شعبے کی ریسرچ اسکالر اقرا سبحان کو ’’ترقی پسند تحریک کی تاریخوں کا تقابلی اور تجزیاتی مطالعہ‘‘ کے موضوع پر پی ایچ – ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی۔ مقالے کے نگراں معروف اور مستند شاعر و ادیب پروفیسر احمد محفوظ ہیں۔ پروفیسر احمد محفوظ کلیات میر کی تدوین اور اپنی تازہ کتاب ’’بیان میر‘‘ کے حوالے سے بھی خاصے مقبول ہیں۔

اقرا سبحان کے زبانی امتحان میں شاعر و افسانہ نگار اور مشہور ناقد پروفیسر ابن کنول نے ممتحن کی حیثیت سے شرکت کی۔ پروفیسر ابن کنول نے موضوع کی ندرت اور مقالہ نگار کی محنت و دقت نظر کی ستائش کی۔ ترقی پسند تحریک ایک ایسی تحریک ہے جس کا دائرۂ کار صرف ادب تک ہی محدود نہیں بلکہ سماج و سیاست کے میدان میں بھی اس کی کارکردگی نمایاں ہے۔ ادبی حیثیت سے اس نے اردو ادب کو سوچنے اور سمجھنے کا نیا نقطۂ نظر دیا، عقل و شعور کی تگ و دو کو نیا میدان فراہم کیا۔ اس تحریک نے نہ صرف یہ کہ اردو کی بعض اصناف کو تواتر کے ساتھ اپنا کر سکۂ رائج الوقت بنایا بلکہ چند نئی اصناف سے متعارف بھی کرایا جس میں رپورتاژ نگاری بین ہے۔

اپنے عہد کی اس اہم اور غالب تحریک کی تاریخ پر مبنی کتابوں کا تجزیاتی مطالعہ اقرا سبحان کا مطمح نظر ہے۔ اس مقالے میں نہ صرف ترقی پسندوں کے ذریعہ تحریر کردہ مواد کا جائزہ لیا گیا ہے بلکہ غیر ترقی پسند ادیبوں کی تحریری کاوشوں کا بھی جائزہ لیا گیاہے۔ تحقیق و تنقید پر مبنی کتابوں کے علاوہ مقالہ نگار نے ترقی پسند تحریک کی تاریخوں پر مبنی رپورتاژوں کا بھی تجزیہ کیا ہے۔ معروف ترقی پسند ناقد، ادیب و دانشور پروفیسر علی احمد فاطمی نے بھی مقالے کا ملاحظہ کیا اور پسندیدگی کا اظہار کیا۔

اس موقعے پر شعبے کے طلبا و طالبات نیز ریسرچ اسکالز کے علاوہ صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم، ڈین فیکلٹی آف ہومینٹیز اینڈ لیگویجز پروفیسر وہاج الدین علوی، سابق صدر شعبہ پروفیسر شہپر رسول اور شعبے کے تمام اساتذہ موجود تھے۔ سابق صدر شعبۂ اردو پروفیسر شہناز انجم اور پروفیسر انور پاشا نے اپنی موجودگی سے زبانی امتحان کی اس محفل کو وقار بخشا۔ امتحان کے اختتام پر تمام حاضرین نے ڈاکٹر اقرا سبحان کو مبارک باد پیش کی اور خوشی کا اظہار کیا۔

تبصرے بند ہیں۔