اب ہے مسدود انتظار کی راہ
افتخار راغبؔ
اب ہے مسدود انتظار کی راہ
کیسے دیکھے کوئی قرار کی راہ
…
اُتنا آساں سفر محبت کا
جتنی ہم وار اعتبار کی راہ
…
لذّتِ انتظار مت پوچھو
تم نے دیکھی کہاں ہے یار کی راہ
…
کیا خبر اقتدار کے رتھ کو
کتنی خستہ ہے روز گار کی راہ
…
اب کہاں یاد راستہ کوئی
دیکھ لی تیرے دل دیار کی راہ
…
کیا دکھاوا کہیں دکھائی دے
اور ہے اہلِ انکسار کی راہ
…
اہلِ دل کو کہاں کوئی پروا
راہ پر خار ہو کہ خار کی راہ
…
اِن سے کیا اتّحاد کی امّید
کیا یہ چھوڑیں گے انتشار کی راہ
…
راہ رغبت کی منتخب کر لی
چھوڑ کر جاہ و افتخار کی راہ
…
سامنے راہِ عشق ہے راغبؔ
ختم اب سارے اختیار کی راہ
تبصرے بند ہیں۔