ذکی طارق بارہ بنکوی
انتظار ان کا ہے جو کے نہیں آنے والے
ہم ہیں وہ خود کو جو ہوتے ہیں ستانے والے
.
جو ہو انہونی اسے ہونی بنانے والے
اب کہاں پانی پہ گھوڑوں کو چلانے والے
.
ہنستے ہیں اپنی محبت پہ زمانے والے
باز آ جا اے مرے حیلے بہانے والے
.
میرا کیا ذکر ہے اے جان ترے تو انداز
ہوش یاروں کو ہیں دیوانہ بنانے والے
.
تجھ پہ قرباں ہے مری زیست کا اک ایک نفس
مجھ کو آداب محبت کے سکھانے والے
.
تجھ میں پھولوں کی صفت کیسے بھلا در آئی
خوشبو بن کر مری سانسوں میں سمانے والے
.
اپنا اندازِ محبت ہے زمانے سے جدا
ہم ستاروں سے ہیں مانگوں کو سجانے والے
.
دیکھنے میں ترا چہرہ تو ہے معصوم بہت
ایک اک گام پہ اے حشر اٹھانے والے
بہت عمدہ عزل ہے ۔ ایسی غزلیں پوسٹ کرنا جاری رکھیں۔