قاری نسیم منگلوری
ان کے عشق میں جب سے گرفتار ہم ہوئے
رسوائے عام پھر سر بازار ہم ہوئے
…
وہ آئے یا نہ آئے مگر اس کے واسطے
شب و روز دیدئہ بیدار ہم ہوئے
…
کیا ہوگا کوئی حادثہ اس سے شدید تر
جب قید زندگی میں گرفتار ہم ہوئے
…
دل پارہ پارہ اور جگر لخت لخت ہے
کچھ ایسے زیستِ شوق میں بیزار ہم ہوئے
…
دنیا ہمارے نام سے اکتائی جاتی ہے
مرے خدا زمین پہ کیا بار ہم ہوئے
…
جب سے ہوئے چمن میں شگفتہ نسیمِ گل
اس دن سے بلبلوں کے پرستار ہم ہوئے
تبصرے بند ہیں۔