بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں

کاشف لاشاری

بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں

کہ اُس کی سب سزائیں بخش دی ہیں

ہمیں تاریک راتیں راس آئِیں!

اُسے دن کی ضیائیں بخش دی ہیں

بھرم رکھا ہے یوں چاہت کا ہم نے

اُسی کی سب خطائیں بخش دی ہیں!

خوشی چاہی تھی اُس کے حق میں ہم نے

سو، اُلفت کی دعائیں بخش دی ہیں

تِری سب وحشتیں دل نے سنبھالِیں

بس اب تُجھ کو وفائیں بخش دی ہیں!

کہاں تک پاس رکھیں چاہتوں کا؟

کہ تُم نے تو جفائیں بخش دی ہیں

بہت مسرور اب رہتے ہیں، کاشف!

تُجھے تیری عطائیں بخش دی ہیں

تبصرے بند ہیں۔