بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں
کاشف لاشاری
بہاروں کو خزائیں بخش دی ہیں
کہ اُس کی سب سزائیں بخش دی ہیں
…
ہمیں تاریک راتیں راس آئِیں!
اُسے دن کی ضیائیں بخش دی ہیں
…
بھرم رکھا ہے یوں چاہت کا ہم نے
اُسی کی سب خطائیں بخش دی ہیں!
…
خوشی چاہی تھی اُس کے حق میں ہم نے
سو، اُلفت کی دعائیں بخش دی ہیں
…
تِری سب وحشتیں دل نے سنبھالِیں
بس اب تُجھ کو وفائیں بخش دی ہیں!
…
کہاں تک پاس رکھیں چاہتوں کا؟
کہ تُم نے تو جفائیں بخش دی ہیں
…
بہت مسرور اب رہتے ہیں، کاشف!
تُجھے تیری عطائیں بخش دی ہیں
تبصرے بند ہیں۔