بیاباں سے مجھے شہرت ملی ہے
جمال کاکویؔ
بیاباں سے مجھے شہرت ملی ہے
مری وحشت کو بھی عزت ملی ہے
…
کیا ہے میں نے جو صحرا نوردی
ہمارے کام کی اجرت ملی ہے
…
پریشاں خواب صحرے کامسافر
نگاہ شوق کو حیرت ملی ہے
…
فراق یار میں رونا عبادت
بہایااشق توراحت ملی ہے
…
تجھے کھویا نہیں ہے پا کے میں نے
بہار جاویداں قسمت ملی ہے
…
مقدر کے لکھے کو کون ٹالے
نگاہ یار میں چاہت ملی ہے
…
رخ جاناں کو دیکھے آنکھ بھر کے
کسی مشتاق کو مہلت ملی ہے؟
…
کسی کے عشق پہ پردا پڑا ہے
کسی کے آنکھ میں غیرت ملی ہے
…
نگاہ یار نے گھاٸیل کیا ہے
دل مجروح میں الفت ملی ہے
…
ترا غم ہے زمانے کا نہیں ہے
ترے غم میں بڑی برکت ملی ہے
…
میں آٸینہ بنا کر یکھتا ہوں
تری قدرت سےجو حکمت ملی ہے
…
تجھے بھی آٸینے میں دیکھتا ہوں
تری بخشی ہوٸ قدرت ملی ہے
…
سند لینا ہے مجھ کو زندگی سے
مجھے جینے کی جو مدت ملی ہے
…
جو ڈر جاتازمانہ مار دیتا
عطا رب کی جواں ہمت ملی ہے
…
کبھی ملتی تھی ان سے رہنماٸ
زبان شیخ سے حجت ملی ہے
…
میں واپس لوٹ کر گھر آگیا ہوں
وطن میرا مری جنت ملی ہے
…
فرشتے جن سبھی حیرت زدہ ہیں
زمیں کی خاک کو عظمت ملی ہے
…
جمال زخم کھانا مسکرانہ
دل صد چاک کو ندرت ملی ہے
تبصرے بند ہیں۔