مجاہد ہادؔی ایلولوی
تم بھی اب یہ آستانہ چھوڑ دو
اس طرح ہم کو ستانا چھوڑ دو
…
جس سے شرماجائے خود شیطان بھی
کھیل ایسا تم دکھانا چھوڑ دو
…
امن کے حامی پہ اب الزام تم
دیش دھروہی کا لگانا چھوڑ دو
…
چاند بھی بے نور ہو جاتا ہے اب
جلوہ اپنا تم دکھانا چھوڑ دو
…
ہم نے بھی گردن کٹائی ہے بھلا
اب تو ہم کو آزمانا چھوڑ دو
…
ہو گئی ہیں ساری راہیں خارزار
تم سڑک پر آنا جانا چھوڑ دو
…
ہو گیا خود غرض ہے ہر کوئی اب
تم بھی تاروں جگمگانا چھوڑ دو
…
تنگ ہے ہادؔی پہ اب قیدِ حیات
کہدو اس کو قید خانہ چھوڑ دو
تبصرے بند ہیں۔