تو مجھ کو نہ یوں چھوڑ کے جا عید کا دن ہے

احمد علی برقی اعظمی

تو مجھ کو نہ یوں چھوڑ کے جا عید کا دن ہے

اچھا نہیں یہ جور و جفا عید کا دن ہے

آتا ہے فقط سال میں اک بار یہ موقع

سب شکوے گِلے بھول بھی جا عید کا دن ہے

یہ نیچی نگاہیں تری اچھی نہیں لگتیں

نظروں سے نظر میری مِلا عید کا دن ہے

ایسا تو کبھی طرزِ عمل تیرا نہیں تھا

کیا ہوگیا یہ تجھ کو بتا عید کا دن ہے

کیوں دور سے یوں ہاتھ ملاتا ہے تو مجھ سے

آمِل لے گلے جانِ وفا عید کا دن ہے

ہے خانۂ دل جس سے ابھی تک مرا روشن

یہ شمعِ محبت نہ بجھا عید کا دن ہے

برقیؔ سے نہ کر آج بھی پھر وعدۂ فردا

یوں دل میں نہ کر حشر بپا عید کا دن ہے

تبصرے بند ہیں۔