خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی
افتخار راغبؔ
خواہش نہیں ذرا بھی مجھے نام وام کی
میرے قلم کو پیاس ہے کوثر کے جام کی
…
یہ دل کہ جس میں پیار بسا ہے حضورؐ کا
اِک چیز بس یہی ہے مِرے پاس کام کی
…
پیغامِ شاہِ دیں کی ہے محتاج کائنات
رحمت ہے سب کے واسطے اُن کے پیام کی
…
دیوانہ وار ہر گھڑی شیداے مصطفیٰؐ
بس رٹ لگائے رہتے ہیں آقاؐ کے نام کی
…
انسان کے حقوق و فرائض عیاں کیے
تعلیمِ عدل آپؐ نے دنیا میں عام کی
…
تاریخ ہے گواہ کہ خیرالانامؐ نے
تفریق جڑ سے ختم کی آقا غلام کی
…
قول و عمل حضورؐ کے قرآں کے ترجمان
تشریح اُنؐ کی ذات خدا کے کلام کی
…
بس یہ کہ اُنؐ سا ہوگا کوئی اور نہ ہو سکا
کیا خوب ذاتِ پاک ہے خیرالانامؐ کی
…
اہلِ فلک گواہ کہ سارے جہان میں
خوشبو رچی بسی ہے درود و سلام کی
…
راغبؔ ہر ایک نعت ہے نذرانۂ خلوص
توصیف کب رقم ہوئی عالی مقام کی
تبصرے بند ہیں۔