درسِ الفت پڑھا گیا کوئی
دستگیر نواز
درسِ الفت پڑھا گیا کوئی
دل کی ہستی پہ چھا گیا کوئی
۔
کتنی بے کیف شام ہوتی تھی
کیا سہانی بنا گیا کوئی
۔
مٹ گئی زندگی کی تاریکی
شمعِ الفت جلا گیا کوئی
۔
یوں نگاہوں میں تھے حسیں کتنے
اب تو دل میں سما گیا کوئی
۔
دل کی دنیا بہت ہی ویراں تھی
کرنے آباد اگیا کوئی
۔
آگیا ہے سکون اب کتنا
آگ دل کی بجھا گیا کوئی
۔
دے کے دستک نواز دھیرے سے
دل کی دھڑکن بڑھا گیا کوئی
تبصرے بند ہیں۔