دو روزہ پروگرام ’آبشار‘ اختتام پذیر
’’جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اصل وراثت اردو زبان میں ہے، جامعہ کے ورثے کی حفاظت کی ذمہ داری نئی نسل پر عائد ہوتی ہے، گاندھی جی کی خود نوشت ’’تلاش حق‘‘ اور جواہر لال نہروکی خود نوشت’’میری کہانی ‘‘ بھی جامعہ سے ہی شائع ہوئی ‘‘۔ ان خیالات کا اظہار مہمان خصوصی، سابق وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ سید شاہد مہدی نے آبشار انٹریونیورسٹی مقابلے کے جلسۂ تقسیم انعامات میں کیا۔
اس دو روزہ انٹر یونیورسٹی مقابلے ’’آبشار‘‘میں کل چھ زمرے تھے۔ ان زمروں میں جیت حاصل کرنے والے شرکا کے نام اس طرح ہیں۔ ڈبیٹ، اول :دانش رنگریز، حسن اکرم(شعبۂ تعلیم، ایم سی آرسی، جامعہ ملیہ اسلامیہ )، دوم:محمد انظمام الحق، محمد حماد الرحمن (شعبۂ تاریخ، جامعہ ملیہ)، سوم :سیف الرحمن، امان اللہ (شعبۂ تعلیم، جامعہ ملیہ )، توصیفی : عبد الرحمن، شعبۂ عربی جامعہ ملیہ، تنویر احمد، دہلی یونیورسٹی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اصل وراثت اردو زبان میں ہے: سید شاہد مہدی
پینٹنگ، اول: آمنہ سعید، ذاکر حسین کالج، دوم : مسکان، دیال سنگھ کالج، سوم :سامعہ عباسی، دیال سنگھ کالج، دہلی یونیورسٹی۔
سلوگن رائٹنگ، اول :محمد امان اللہ (شعبۂ تعلیم، جامعہ ملیہ)، دوم: غلام محمد (شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ)، سوم : محمد مشرف رضا، (شعبۂ تعلیم، جامعہ ملیہ )، توصیفی :سمرہ فاروقی (دیال سنگھ کالج )، غزل سرائی، اول :فیض الرحمن، دوم :ام حبیبہ، سوم :مہتاب خان، توصیفی :صہیب امام، عامر عباس نقوی (شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ )، بیت بازی، اول :فرخ خان لودی، یاسر علی خان، رضوان قادری (شعبۂ انگریزی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی )، دوم :جاوید اشرف، سید ناصر عسکری، محمد ناظم (شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی )، سوم :فیض الرحمن، ندا کوثر، ام حبیبہ(شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ ) توصیفی :اہتمام الحق، عافیہ رضوی، عبد الرحمن عابد (شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ)ادبی کوئز، اول :انجم آرا، شمامہ تازین (شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ )دوم :مشرف رضا، سید قطب (شعبۂ تعلیم، جامعہ ملیہ)، سوم : عبد الکریم، رضاء الدین (شعبۂ تعلیم، جامعہ ملیہ )۔
مہمان خصوصی سید شاہد مہدی، نو منتخب صدر شعبۂ اردو، پروفیسر شہزاد انجم، اور بزم جامعہ کے ایڈ وائزر، پروفیسر کوثر مظہری نے انتظامیہ ٹیم اور تمام زمروں میں انعامات حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ پہلے دن کی شام، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اردو ڈراما سوسائٹی کے طلبہ نے ڈراما ’’پہلے آپ‘‘ پیش کیا جس کے ہدایت کار شعبہ کے استاد ڈاکٹر جاوید حسن تھے۔ دوسرے دن جلسۂ تقسیم انعامات کے بعد ڈاراما’کردار‘ اسٹیج کیا گیا جس کے ڈائرکٹر اور پروڈیوسر ڈاکٹر عدنان بسم اللہ تھے۔ اس ڈرامے کو دہلی اردو اکادمی نے اسپانسر کیا تھا۔ یہ ڈراما ہندی کے مشہورتخلیق کار عبدل بسم اللہ کی تین کہانیوں پر مبنی تھا۔ ناظرین دونوں ڈراموں سے خوب محظوظ ہوئے۔ آبشار انٹر یونیور سٹی مقابلے کی افتتاحی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی، ڈین فیکلٹی آف ہیومنٹیز ایدنڈ لیگویجیز، پروفیسر وہاج الدین علوی، اور بحیثیت صدر، پروفیسر شہپر رسول موجود تھے۔ آبشار کے اختتامی جلسے میں نو منتخب صدر شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، پروفیسر، شہزاد انجم نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آبشار انٹر یونیورٹی مقابلے ہر سال نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
اس سال کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں بیرون دہلی، یعنی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بھی طلبہ نے شرکت کی، جو بزم جامعہ کے ایڈوئزر، پروفیسر کوثر مظہری اور ان کی انتظامیہ ٹیم کی وابستگی کا نتیجہ ہے۔ تمام زمروں میں جیت حاصل کرنے والے شرکا کو دلکش ٹرافیوں اور توصیفی اسناد سے نوازا گیا۔ بزم جامعہ کے ایڈ وائزر پروفیسر کوثر مظہری نے تعارفی کلمات میں کہا کہ آبشار، انٹر یونیورسٹی مقابلے کی کامیابی پورے شعبے کی، بلکہ پوری اردو دنیا کی کامیابی ہے۔ افتتاحی اور اختتامی جلسے کی نظامت، بزم جامعہ کے جنرل سیکریٹری وسیم احمد علیمی نے کی، تلاوت، فیض الرحمن، ڈبیٹ کی نظامت، وسیم احمد علیمی اور نکہت پروین، بیت بازی کی نظامت نائب صدرعامر مظفر بھٹ اور شبنم، غزل سرائی کی نظامت، جوائنٹ سیکریٹری، محمد اظہر رضا اور مہک راجپوت، ادبی کوئز کی نظامت، حبیب الرحمن اور اہتمام الحق نے کی۔
ان مقابلوں میں جج کے فرائض انجام دینے والوں کے نام اس طرح ہیں، پروفیسر خالد محمود، احمد محفوظ (ڈبیٹ )، ڈاکٹر سرورالہدیٰ، ذیشان ضمیر (غزل سرائی )، پروفیسر عراق رضا زیدی، ڈاکٹر واحد نظیر (بیت بازی )، ڈاکٹر شاہ ابوالفیض (پینٹنگ)، ڈاکٹر شکیل اختر (سلوگن )، پروفیسر عبد الرشید، ڈاکٹر ندیم احمد (ادبی کوئز)۔ ان مقابلوں میں طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے شعبۂ اردو کے تمام اساتذہ، مہمان اساتذہ، ریسرچ اسکالر زاور دیگر شعبے کے بھی اساتذہ اور طلبہ موجود تھے۔
تبصرے بند ہیں۔