دیارِ عقل، شہرِ آگہی چُپ

افتخار راغبؔ

دیارِ عقل، شہرِ آگہی چُپ

مرے ہونٹوں پہ اب ہے کیوں تری چُپ

 ہمہ تن گوش میری دھڑکنیں ہیں

"سنو!” کہہ کر ہوئی ہے زندگی چُپ

نہیں آتا سمجھ میں کچھ کسی کی

کبھی افسردہ رہتے ہو کبھی چُپ

دریدہ آبرو لفظ و معانی

تماشا دیکھتی ہے شاعری چُپ

ہوئی تفہیم کچھ چُپ کی تمھاری

زبانِ انس، نطقِ عاشقی چُپ

نہ جانے کیا ہے بختِ شب میں راغبؔ

اندھیرے چیختے ہیں روشنی چُپ

1 تبصرہ
  1. عبدالرحیم اشہر کہتے ہیں

    ماشاء االلہ بہت بہت مبارک ہو

تبصرے بند ہیں۔