حبیب بدرندوی
رہا جو کام تو تحفہ میں وفا لے کے آئے کوئی
گیا جو کام تو خار لے کے آئے کوئی
…
عجب غرض پرست ہستی کون ومکاں میں دیکھا
غرض کے واسطے بھائی بہن بنائے کوئی
…
دل میں وفا اور کرم کا نام و نشاں تک نہیں
زباں سے اپنی وفاداری جتائے کوئی
…
جفا ہی کرنا ہے تو بر ملا اظہار کرے
مطلب کے واسطے اپنا یہ شیوہ نہ چھپائے کوئی
…
فرق نہ رہا اپنوں اور بیگانوں میں بدر
اپنوں سے دوری اب اتنی بنائے کوئی
…
دل کی آہ دہکتی آگ ہے تیری زندگی کیلئے
جفاکار سے یہ بات جا کے بتائے کوئی
تبصرے بند ہیں۔