ریاض میں نثری نشست اور مشاعرہ کا انعقاد

بے گنہ شخص ہی پہلا مجھے پتھر مارے

سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

ادارہ ادب اسلامی ریاض اورانڈین فرینڈز سرکل کے زیر اہتماـم ایک محفل ادب کا انعقاد کیا گیا جو نثری اور شعری نشست پر مشتمل تھا، جس کی صدارت خواجہ مسیح الدین نے کی جبکہ نظامت کے فرائض منصور قاسمی نے دیے، انہوں نے صالح ادب کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تعمیری اور اصلاحی ادب کی نشوونما کرنی چاہیے۔  ہندوستان سے تشریف لائے معتبر شاعر شوکت درد مہمانِ خصوصی، عبد القیوم مہمانِ  اعزازی  اور ادارہ ادبِ اسلامی کے صدر طاہر بلال شہ نشین پر  براجمان رہے۔ نشست کا آغاز باضابطہ حافظ منت اللہ کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا،  اس کے بعد رضوان الحق رضوان الہ آبادی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔نثری  نشست میں زکریا سلطان نے اپنا انشائیہ” انگلی جو موضوع بن گئی” تنویر تما پوری نے افسانہ "ریس”  اور خواجہ مسیح الدین نے افسانہ "ایسے لوگ ابھی باقی ہیں ” پیش کیا جس کو سامعین نے بھرپور داد و تحسین سے نوازا۔  اس کے بعد مشاعرہ کا آغاز ہوا  جس میں ہندو پاک کے ممتاز شعراء کرام نے اپنے خوبصورت کلام سے سامعین کو محظوظ کیا، اکثر شعراء کرام نے  دی گئی طرح  پر اپنی کاوشیں پیش کیں،  کلام کا منتخب حصہ پیش خدمت ہے۔

خوشبوئے یادکبھی مجھ پہ جو یلغار کرے

زیست تجھ سے ہی ہے یہ دل کو بتا دیتا ہوں

اسماعیل روشن

نفس اکسائے شرارت کبھی مجھ کو اگر

کرکے توبہ میں برائی کو بھگا دیتا ہوں

امتیاز احمد امتیاز

رحمتیں تیری برستی ہیں سبھی پر لیکن

مانگنے والوں کو میں اور سوا دیتا ہوں

طاہرنسیم

یہ زیادہ کی طلب یہ ہوس مال و متاع

بھائی کا بھائی نے حق مار دیا ہے اکثر

حسان عارفی

کان دھرتے نہیں اب تو مری آواز پہ لوگ

ایسا لگتا ہے کہ صحرا میں صدا دیتا ہوں

سہیل اقبال

دفن ہوتی ہیں کئی خواہشیں مجھ میں ہر روز

مرقد دل پہ نئے پھول سجا دیتا ہوں

سعید اختر اعظمی

یہ ہوائیں گو ہیں بدنام زمانے میں یوں ہی

اپنی سازش سے دیا گھر کا بجھا ہے اکثر

صدف فریدی

زاویے ہم نے بہت بدلے مگر کیا کیجئے

بس اسی شوخ کااک چہرہ بنا ہے اکثر

خورشیدالحسن نیر

ماں تو روئی تھی مرے دکھ پہ ہمیشہ کھل کر

مرے والد نے بھی اشکوں کو پیا ہے اکثر

طاہر بلال

ہو گئے بیس برس بچھڑے ہوئے جس بت کو

کتنا پاگل ہوں اسے ا بھی صدا دیتا ہوں

منصور قاسمی

ابھی تک خوبصورت خوش اد ا ہیں حضرت شوکت

بھلے لگتے ہیں پہنادو کسی بھی رنگ کے کپڑے

شوکت جمال

بے گنہ شخص ہی پہلا مجھے پتھر مارے

سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

شوکت درد

جگمگاتے ہیں تری یاد کے انجم دل میں

’’شام ہوتے ہی چراغوں کو بجھادیتاہوں

خواجہ مسیح الدین

صدر محفل خواجہ مسیح الدین کے صدارتی کلمات اور ناظم مشاعرہ کے شکریے کے ساتھ شب کے 12 بجے محفل اختتام پذیر ہوئی۔

تبصرے بند ہیں۔