عالم اسلام کی عظیم خواتین
خان عرشیہ شکیل
اسلامی کی تاریخ کا درخشاں باب خواتین کے بخیر ادھورا ہے۔ اسلام کے لۓ مکہ میں جن لوگوں نے کفار کے ہاتھوں ظلم سہے ان میں اگر بلال اور عمار رضی اللہ عنہ جیسے مرد موجود تھے تو ام عبیس اور ام عمارہ،زنیرہ جیسی عورتیں بھی تھیں۔
نبوت کے پہلے تین سالوں میں جو 55 اشخاص ایمان لاۓ،ان میں 9 عورتيں شامل تھیں۔ آٹھ نو برس پہلے مکہ میں ظلم سہنے کے بعد جن 83اشخاص نے حبشہ ہجرت کی ان میں 18 عورتيں شامل تھیں۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہم
آپ کا شمار امہات المومنین میں ہوتا ہے۔ خواتین میں سب سے پہلے اسلام لانے کی سعادت آپ کو نصیب ہوئی۔
آپﷺ کے ساتھ رفاقت میں 25سال رہیں۔ ہر طرح کے مصائب و پریشانیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ دین کی تبلیغ و اشاعت میں آپﷺ کا دست و بازوبنی رہیں۔ انھوں نے اپنا تمام مال و زر اسلام کی راہ میں وقف کر دیا تھا۔
آپ ﷺ جب بھی مشرکین قریش کی ریشہ دوانیوں سے کبیدہ خاطر ہوتے توآپ تسلی دیتی۔ آپ ﷺ فرماتے میرے دل کو تسکین ہو جاتی تھی اور کوئی رنج ایسا نہ تھا جو خدیجہ کی باتوں سے ہلکا نہ ہو جاتا تھا۔
سات ہجری بعد بعثت میں مشرکین قریش نےبنو ہاشم اور بنو مطلب کو شعب ابی طالب میں محصور کیا تو آپ بھی اس ابتلا میں ساتھ تھیں۔
آپﷺ فرماتے۔ خدا کی قسم مجھے خدیجہ (رضی اللہ عنہم) سےاچھی بیوی نہیں ملی۔ وہ ایمان لائیں جب سب لوگ کافر تھے۔ انھوں نے میری تصدیق کی جب سب نے مجھے جھٹلایا۔ انھوں نے اپنا مال و زر مجھ پر قربان کیا جب دوسروں نے مجھے محروم رکھا۔ اور اللہ نے ان کے بطن سے مجھے اولاد دی۔
آپ کو اللہ اور اس کے فرشتے جبرئیل ؑ کی طرف سے سلام حاصل کرنے کا شرف ملا۔ اللہ اکبر
حضرت سمیہ بنت خباط رضی اللہ عنہم
آپ کا شمار نہایت بلند پایہ صحابیات میں ہوتا ہے۔ انہوں نے راہ حق میں اپنے ضعف اور کبر سنی کے باوجود ہر طرح کے مظالم سہے یہاں تک کہ اپنی جان بھی اسی راہ میں قربان کر دی اور اسلام کی سب سے پہلی شہید ہونے کا شرف حاصل کیا۔
آپﷺ نے زندگی میں ہی آپ کو جنت کی بشارت دی تھی۔ اللہ اکبر
حضرت ام عمارہ رضی اللہ عہنم
آپکا شمار انصار کے سابقین اولین میں ہوتا ہے۔ وہ اس زمانے میں اپنے سارے خاندان سمیت مشرف بہ اسلام ہوئیں۔
ہجرت نبوی کے تیسرے سال مسلمانوں کو احد کا معرکہ پیش آیا۔ آپ اس میں شریک ہوئیں۔ اور ایسی شجاعت ‘ جانبازی اور عزم و ثبات کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ میں "خاتون احد” کے لقب سے مشہور ہوئیں۔ جب تک مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا آپ مجاہدین کو پانی پلاتی تھیں اور زخمیوں کی خبر گیری کرتی تھی۔ جب ایک اتفاقی غلطی سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیااور مجاہدین انتشار کا شکار ہوگے تو اس وقت رسول اکرمﷺ کے پاس چند سر فروش باقی رہ گۓ۔ آپ نے یہ کفیت دیکھی تو مشکیزہ پھینک کر تلوار اور ڈھال سنبھالی اوربہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ آپ کے جسم پر ستر سے زیادہ زخم لگے۔ آپﷺ نے کہا آج میں جدھر دیکھتا ہوں عمارہ کو پاتا ہو۔
ام عمارہ نے عرض کیا”یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان’میرے لیے دعا فرماۓ کہ جنت میں بھی آپ کی معیت نصیب ہو۔ آپﷺ نے نہایت خشوع و خضوع سے دعا فرمائی۔ اللهم اجعلھم رفقائی في الجنه۔ ان کی کتاب حیات میں آپ ﷺ سے محبت اور راہ حق میں جانفشانی کے اتنے روشن ابواب تھے کہ فاروق اعظم سمیت سارے صحابہ کرام ان کا حد درجہ احترام کرتے اور انھیں خاتون احد کہہ کر یاد کرتے۔ اللہ اکبر
ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عہنم
تحریک اسلامی کے لۓ جانفشانی کرنے والی خاتون ام حبیبیہ کے خاندان کا بچہ بچہ اسلام دشمنی میں سانپ بھچو بنا ہوا تھا۔ ان کے والد ابو سفیان 21سال تک اسلام کے خلاف برسرپیکار رہے۔ ان کی ماں ہندہ بنت قیس نے جنگ احد میں حضرت حمزہ کا کلیجہ نکال کر چبا دیا تھا۔ لیکن ان بہادر خاتون نے کسی کی پروا نہ کی اور اسلام پر قائم رہی
حضرت ام حبیبہ سے 65 حدیثیں مروی ہیں۔ جن کے راویوں میں کئ جلیل القدر صحابہ اور تابعین شامل ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم
آپ کا رتبہ بہت بلند تھا۔ آپ بے حد فیاض اور مہمان نواز اور غریب پرور تھی۔ ایک بہت بڑی عالمہ ‘فاضلہ’ساتھ ہی ریاضی اور گرامر پر بہت دسترس رکھتی تھی۔
مسجد نبوی کے 9 ستونوں میں سے ایک ستون پر سوانت عائشہ لکھا ہے۔ جہاں آپ درس قران دیا کرتی تھی۔ آپ سے 2210 سے زائد حدیثیں مروی ہیں۔
حضرت خنساءرضی اللہ عنہم
آپ کا شمار عظیم المرتبہ صحابیات میں ہوتا ہے۔ آپ بنو قیس بن عیلان کی ایک شاخ سے تعلق رکھتی تھی۔ یہ قبیلہ اپنی شرافت نفس’شجاعت و ہمت کی بناء پر امتیازی حیثیت رکھتا تھا۔ آپ ﷺ نے اس قبیلے کی تعریف اس طرح کی تھی۔ بلا شبہ ہر قوم کی ایک پناہ گاہ ہوتی ہے اور عرب کی پناہ گاہ قیس بن عیلان ہے۔ آپ عرب کی مشہور شاعرہ اوربڑی مرثیہ گو تھی۔ حضرت خنساء جنگ قادسیہ میں اپنے چاروں بیٹوں کو لیکر شریک ہوئیں اور فرمایا۔ خوب سمجھ لو جہاد فی سبیل اللہ سے بڑھ کر کوئی کار ثواب نہیں۔ آخرت کی دائمی زندگی دنیا کی فانی زندگی سے کہیں بہتر ہے۔ اور بار گاہ الہی میں عرض پیرا ہوئیں۔ الہی میری متاع عزیز اب تیرے سپرد ہے۔
چاروں بیٹوں کی شہادت کی خبر سن کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ بیٹوں نے شہادت کا درجہ پالیا۔ آپ کی تبلیغ سے بے شمار لوگ مشرف اسلام ہوۓ۔ اللہ اکبر۔
زینب الغزالی
آپ مصر قاہرہ کے علاقےہیلو پولس علاقے میں پیدا ہوۓ۔ آپ کے والد محترم کی خواہش تھی کہ آپ دین کی خدمت کرے آپ دین کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی 18سال کی عمر میں آپ نے جماعت السعیدت و مسلمات کی بنیاد ڈالی .1964تک اس میں 30لاکھ عورتیں رکنیت حاصل کر چکی تھی۔
آپ کے دورس جو کہ قاہرہ کی مسجد میں منعقد ہوتے تھے وہاں تقریبا 30ہزار خواتین شرکت کرتی تھیں۔ آپ نے تقاریر کے علاوہ جریدوں بھی لکھنا شروع کیا۔ اس کے علام فلاح و بہبود کے ایک یتیم خانہ کھولا۔ مختلف غریب خاندانوں کی مالی ضروریات اور باہمی رنجیشوں کو دور کرنے کے لئےایک پینل قائم کیا۔ اس کے علاوہ اس وقت کی موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں قرآنی تعلیمات کے مطابق نظام قائم کیا جاۓ۔ آپ محسوس کرتی تھی کہ خواتین کو آزادی،معاشی اور سیاسی حقوق حاصل ہو جنھیں اسلام کے گہرے فہم کے ذریعے حاصل کیا جا سکتاہے۔
دین کی راہ میں آپ پر مصائب کے پہاڑ توڑے گئے لیکن آپ کے پایہ استقلال میں کوئی کمی نہ آئی۔ انھوں نے سفاک حاکموں کےسامنے اپنی دعوت پیش کی تھی کہ میں ایک داعی ہوں۔ میری ہر حرکت اس اللہ کے لۓ جس نے مھجے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی۔ یہ وہی راستہ ہے جس پر اللہ کے رسول ﷺآور صحابہ گزرے۔ ہمارا مقصد اللہ کے پیغام کو پہنچانا اور نافذ کرنا ہے۔ اس عظیم عورت کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔
فاطمہ الفہیری
یہ مسلم خاتون جس نے دنیا کی پہلی یونیورسٹی کی بنیاد ڈالی۔ فاطمہ کو وراثت میں بہت دولت ملی تھی آپ نے مسجد تعمیر کی۔ القروین مسجد جو دنیا کی پہلی یونیورسٹی تھی جہاں دنیا بھر سے طلبہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ستاروں کی معلوماتقور دیگر زبانیں اور سائنس کا علم سیکھتے۔ 1200سال گزر چکے لیکن آج بھی طلباء علم حاصل کر رہے ہیں۔
توکل کرمان
یہ یمن کی صحافی تھی۔ ایک سیاستداں اور حقوق انسانی کی کارکن رہی۔ انھوں نے women journalist with out chain گروپ قائم کیا۔ جس کا تعاون انھیں 2005میں حاصل ہوا۔ آپ کو لوگ” آئرن وومن”کے نام سے یاد کرتےہیں۔ سب سے کم عمر نوبل انعام پانے والی خاتون میں آپ کا شمار ہوتاہے۔
تبصرے بند ہیں۔