قدرت نے بنایا ہے تجھے صاحبِ تدبیر
مقصود اعظم فاضلی
قدرت نے بنایا ہے تجھے صاحبِ تدبیر
کرتے ہیں جواں مرد کہاں شکوۂ تقدیر
…
اس شان سے جنگاہ میں جاتا ہے مجاہد
اک ہاتھ میں قرآن ہے اک ہاتھ میں شمشیر
…
باطل کے پرستاروں کو للکار رہا ہوں
دیوانہء حق ہوں مجھے پہنائیے زنجیر
…
اس مردِ تن آساں کی میں عظمت کے تصدق
جو راز خودی کا تھا جو تھا عشق کی تفسیر
…
اخلاق کی دولت مجھے ورثے میں ملی ہے
تہذیبِ خودی ہے مرے اسلاف کی جاگیر
…
سینے سے لگا لیجئے یہ فلسفہء حق
تفریق سے تنزیل ہے تنظیم سے تعمیر
…
انصاف کرے یا نہ کرے تجھ پہ ہے موقوف
یہ فرض ہے میرا کہ ہلا دوں تری زنجیر
…
اعظم میں ہر اک سمت لہو دیکھ رہا ہوں
اللہ کرے الٹی ہو اس خواب کی تعبیر
تبصرے بند ہیں۔