قرآن مجید کا فلسفئہ شیطان

قمر فلاحی

کائنات کی بڑی حقیقتوں میں سے ایک شیطان بھی، ہے اس حقیقت کا انکار کبھی نہیں کیا گیا،انسان اور شیطان کا رشتہ چولی دامن کا ہے ،انسان کی تخلیق ہی شیطان کے وجود کا باعث ہے، کیوںکہ آدم علیہ السلام کی تخلیق سے قبل شیطان نہیں تھا بلکہ وہ اللہ کے قریبی میں سے تھا محض انکار نے شیطان کو ملک سے شیطان بنا دیا۔

تاج کی محرومی نے شیطان کو انسان کا کھلادشمن بنا دیا جس کا اظہار اس نے اللہ تعالی اور آدم کے سامنے کر دیا کہ میں اس کی اکثریت کوا پنے ساتھ جہنم میں لے جائوں گا ،اس کیلئے اس کے آگے اور پیچھے اور دائیں اور بائیں سے آئوں گا،جو حربہ بھی مجھ سے بن سکے گا میں اسے استعمال کرنے میں کوئ کسر نہ اٹھاکر رکھوں گا۔ان تمام حقیقتوں کے باوجود انسان اپنا رشتہ شیطان سے اسطوار کئے رہتا ہے ،اس کی عبادت کرتا ہے ،اور اس کی اتباع کرتاہے۔

احادیث میں شیطان سے متعلق بہت ساری روایتیں موجود ہیں اس میں سے ایک یہ ہیکہ شیطان مال غنیمت چوری کرتا ہوا پکڑا گیا اور پکڑے جانے پہ اس نے صحابی رض سے کہا کہ اگر تم مجھے چھوڑ دو تو میں تمہیں کام کی بات بتائوں گا۔۔۔۔ اور وہ بات یہ تھی کہ صبح میں آیۃ الکرسی پڑھنے والا شام تک اور شام میں آیۃ الکرسی پڑھنے والا صبح تک شیطان کی چالوں سے محفوظ رہتاہے ۔۔۔۔۔۔یہ واقعہ جب سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تھا تو وہ شیطان مگر بات درست کہہ گیا۔

ایک دفعہ آپ ص نے شیطان کو پکڑ لیا اور اسے کھمبے سے باندھنا چاہا کہ صحابہ کو پہچان کروادوں گا کہ یہی وہ شیطان ہے جو نماز میں وسوسہ ڈالتا ہے پھر حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آگئ کہ اے اللہ میری طرح کسی کو طاقت نہ عطا کرنا پس آپ ص نے اس شیطان کو چھوڑ دیا۔

شیطان بڑی ضدی مخلوق ہے اذان کی آواز سن کر ریاح خارج کرتے ہوئے بھاگتی ہے اور اذان مکمل ہوتے ہی واپس لوٹ آتی ہے ،پھر اقامت کی آواز سن کر بھاگتی ہے اور اقامت ختم ہوتے ہی واپس لوٹ آتی ہے اور نمازیوں کے درمیان کھڑا ہوکر وسوسہ پیدا کرتی ہے اسی لیے صفوں کو ملانے کی تاکید کی گئ ہے۔

شیطان کو کسی کی یادداشت میں خلل ڈالنے کا اختیار حاصل ہے جس کے ذریعہ وہ کسی کو کسی اہم بات سے بھلا دیتا ہے اور غافل کردیتاہے ۔جیسا کہ اس نے حضرت موسی علیہ السلام کو خضر علیہ السلام سے ملنے کی جگہ بھلادیا جبکہ وہاں پہ بھنی ہوئ مچھلی تھیلہ سے باہر نکل کر پانی کو چیرتے ہوئے نظر سے اوجھل ہوگئ ۔[الانعام 68]

شیطان کی خصوصیات اور اس کی قوتیں:

اس کا سر شاخوں شگوفوں والا ہے[ صافات 65]شیطان اللہ کی بات ماننے سے روک سکتا ہے جیسا کہ اس نے حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ کیا [البقرہ 36]مفلسی سے ڈراتا ہے اور فحش کام کا حکم دیتا ہے [البقرہ 268]باولا بناڈالتاہے [البقرہ 275]قدم ڈگمگا دیتاہے [آل عمران 155]اپنے دوستوں [پرستاروں، اولیاء] کو ڈراتاہے ۔[آل عمران 175]وعدہ کرتا ہے اور امید دلاتا ہے [النساء 120]انسان کے برے اعمال کو مزین کرتا ہے[الانعام 43]شیطان بھلانے کی صلاحیت رکھتاہے [الانعام 68]وسوسہ ڈالتا ہے [الاعراف 20]اکساتا ہے [المائدہ 200]نجاست [شرک ] میں مبتلا کرتاہے [الانفال 11]اپنے رب کا ناشکراہے [بنی اسرائیل 27] لوگوں کو ناشکرا بننے کا حکم دیتاہے [الحشر 16]شیطان رحمن کا نافرمان ہے [مریم 44]دھوکے باز ہے [الفرقان 29]شیطان اپنی تدبیر سے کسی کا قتل کروا سکتاہے جیسا کہ حضرت موسی علیہ السلام اپنے ہاتھ سے ہوئے قتل کو عمل شیطان کہا [قصص 15]جھوٹی توقعات کے ذریعہ ارتدا کا راستہ آسان کرتاہے [محمد 25]مسلط ہوجاتاہے [المجادلہ 19]باغی ہے[النساء 117]جعل سازوں پہ اترتاہے [افاک اثیم] [الشعراء 222]شیطان اپنے ولیوں کو جھگڑنے کیلئے وحی کرتاہے [دل میں بات ڈالتاہے ] [الانعام 121]

منصب نبوت اور شیطان کا تعلق

ہر نبی کے دشمن شیاطین الانس والجن رہا ہے [الانعام 112]

تمام نبیوں اور رسولوں کی تمنائوں میں شیطان نے ملاوٹ کرنے کی کوشش کی[الحج 52]

شیطانی اعمال

شراب جوا اور پانسہ شیطان کے عمل میں سے ہے۔[المائدہ 90]

نجوی شیطان کی طرف سے ہوتاہے [مجادلہ 10]

شیطان کی دلی خواہش

شیطان کی دلی خواہش ہے کہ وہ لوگوں کو گمراہ کر ڈالے[ النساء 60]

اس کی دلی خواہش ہے کہ وہ انسانوں کے درمیاں عداوت اور بغض ڈال دے [المائدہ 91]

شیطان پرستی کا انجام

شیطان بے ایمان لوگوں کا ولی ہوتاہے ۔[الاعراف27]

جو شیطان کو اپنا ولی بنائے گا گھاٹے کا شکار ہوگا۔[النساء 119]

لوگ شیطان کے رفیق بن جاتے ہیں ،اور وہ برارفیق ثابت ہوتاہے [النساء 38]

کھلا ہوا دشمن ہے [الاعراف22]

شیطان کی اپنی جماعت ہے اور وہ جماعت گھاٹا اٹھانے والی جماعت ہے [المجادلہ 19]

جو شیطان کی اتباع کریگا تو وہ اسے فحش اور منکر کا حکم دیگا۔[النور 21]

شرک کرنے سے انسان شیطان کا ولی ہوجاتا ہے [مریم 45]

تدارک

اللہ تعالی نے بنی نوع آدم سے شیطان کی عبادت نہ کرنے کا عہد لیا ہے[ یسین 60] شیطان کی عبادت کا مطلب شیطان کے کہے پہ چلنا ہے[قمر]

اے میرے بیٹے شیطان کی عبادت نہ کرنا[مریم 44]

قرآن کی تلاوت سے قبل تعوذ پڑھنے کا حکم ہے [النحل 98] اسے تعوذ سے بیر ہے۔

مریم علیہ السلام کی ماں نے اللہ کی پناہ طلب کی مریم کیلئے اور ان کی ذریت کیلئے[ آل عمران 36] اللہ کی پناہ ضروری ہے۔

شیطان کے خطوات کی اتباع سے منع کیا گیا ہے [البقرہ 168]

جو رحمن کے ذکر سے غافل ہوتاہے اللہ تعالی اس پہ شیطان کو مسلط کردیتا ہے اور وہ اس کا رفیق بن جاتاہے [الزخرف 36] رحمن کا ذکر معاون ہے۔

شیطان کے اولیاء سے قتال کا حکم ہے [النساء 76]

تاروں سے شیاطین کو رجم کیا جاتا ہے [ الملک 5]

تبصرے بند ہیں۔