سورۂ کہف کی فضیلت

مفتی ندیم احمد انصاری

پندرھویں اور سولھویں پارے میں موجود ’سورہ کہف‘ مکّی ہے۔اس میں ایک سو دس (۱۱۰)آیات،بارہ (۱۲)رکوع، ایک ہزار ہانچ سو سڑسٹھ (۱۵۶۷) کلمات اور چھے ہزار چار سو ساٹھ (۶۴۶۰) حروف ہیں۔اس سورت میں اصحاب الکہف والرقیم کا واقعہ بیان ہوا ہے، اس لیے اس کا نام ہی ’سورۃ الکہف‘ ہو گیا۔ مشرکینِ مکہ نے یہودیوں کے ایما پر رسول اللہ ﷺ سے تین سوال پوچھے تھے؛ان میں سے ایک روح ، دوسرا اصحابِ کہف اور تیسرا ذوالقرنین کے متعلق تھا۔ ان کا خیال تھا کہ آپ ﷺ ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے تو آپ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا موقع ہاتھ آجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں سوالوں کے جواب دے کر مخالفین کے منھ بندکر دیے۔ گذشتہ سورہ ’بنی اسرائیل‘میں ’روح‘ کا بیان ہے ، اور اس سورت میں اصحافِ کہف اور ذو القرنین کا۔اس طرح یہ سورت گذشتہ سورت کے ساتھ مربوط ہے۔

جب سورہ کہف نازل ہوئی

حضرت انسؓسے روایت ہے کہ سورۂ کہف جب نازل ہوئی، اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے تھے۔[کنزالعمال]

سورہ کہف اور سکینہ کا نزول

ابواسحاق بیان کرتے ہیں کہ میں نے براء بن عازبؓکو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے (نماز میں) سورہ کہف پڑھی، اس کے گھر میں ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا، وہ بدکنے لگا، جب اس نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا اس پر سایہ فگن ہے۔ اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے فلاں ! پڑھتا جا، اس لیے کہ یہ سکینہ قرآن پاک کی وجہ سے نازل ہوئی تھی۔[بخاری]

سورہ کہف کی فضیلت

ایک روایت میں آیا ہے کہ سورۂ کہف جسے تورات میں ’حائلہ‘ کہا گیا ہے، یہ اپنے قاری اور جہنم کے درمیان حائل ہوجاتی ہے۔[کنزالعمال]حضرت معاذؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورۂ کہف کا ابتدائی اور آخری حصہ پڑھ لیا کرے، اس کے لیے پاؤں سے سر تک نور ہوگا، اور جو مکمل سورۂ کہف پڑھ لے، اس کے لیے آسمان و زمین کے درمیان نور بھر جائے گا۔[جامع المسانید و السنن]ایک روایت میںہے کہ جس نے سورۂ کہف پڑھی، وہ تین دن تک گناہوں سے محفوظ رہے گا۔[کنزالعمال]

سورہ کہف کی دس آیتوں کی فضیلت

حضرت عائشہؓسے روایت ہے، جس نے سوتے وقت سورہ کہف کی (ابتدائی) دس آیتیں پڑھیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا، اور جس نے سوتے وقت سورہ کہف کی آخری آیتیں پڑھیں، قیامت کے دن وہ سرتاپا نور ہوگا۔[کنزالعمال]حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اگر میری امت پر سورۂ کہف کی آخری آیتوں کے سوا کچھ نازل نہ ہوتا، تب بھی یہی ان کے لیے کافی تھیں۔[کنزالعمال]حضرت براؓسے روایت ہے کہ جس نے سورۂ کہف کی دس آیتیں پڑھیں، وہ سر تا پا ایمان سے لبریز ہوجائے گا۔[کنزالعمال]

دجّال سے حفاظت

حضرت ابو سعیدؓسے روایت ہے، جس نے سورہ کہف اس طرح پڑھی، جیسے وہ نازل ہوئی تھی، قیامت کے دن اس کے مقام سے مکّے تک نور ہی نور ہوگا، اور جس نے اس کی آخری دس آیتیں پڑھ لیں اور پھر دجّال آگیا، تو وہ اس پر قادر نہ ہوسکے گا۔[کنزالعمال]حضرت خالد بن معدان فرماتے ہیں، جو شخص سورۂ کہف کی دس آیتوں کی تلاوت کرے، وہ دجال سے خوف زدہ نہیں ہوگا۔[دارمی]حضرت ابودرداؓسے روایت ہے، حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے سورۂ کہف کی ابتدائی تین آیتیں پڑھیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ کردیا گیا۔ [ترمذی ] ابوداود شریف میں ہے؛ حضرت ابوالدردا روایت کرتے ہیں کہ حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے سورہ کہف کی ابتدائی دس آیتیں حفظ کیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ کردیا جائے گا۔ امام ابوداودؒ فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہشام الدستوائی نے قتادہؓسے روایت کیا ہے سوائے اس کے کہ انھوں نے کہا کہ جس نے سورۂ کہف کی آخری آیتیں یاد کیں، جب کہ شعبہ نے اپنی روایت میں سورہ کہف کے آخر کا ذکر کیا ہے۔[ابوداود]

جمعے کی رات میں سورہ کہف کی تلاوت

حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں، جو شخص جمعے کی رات میں سورۂ کہف کی تلاوت کرے گا، یہ سورت اس کے اور خانۂ کعبہ کے درمیان نور بن جائے گی۔ [دارمی]

جمعے کے دن سورہ کہف کی تلاوت

حضرت علیؓسے روایت ہے کہ جس نے جمعے کے دن سورۂ کہف پڑھی، وہ آٹھ دن تک ہر فتنے سے محفوظ رہے گا، اگر دجال نکلا تو اس سے بھی مامون رہے گا۔ [کنزالعمال ]حضرت ابن عمرؓسے روایت ہے کہ جس نے جمعے کے دن سورۂ کہف پڑھی، اس کے قدموں سے آسمان تک نور چمکے گا، جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوجائے گا، اور اس کے دونوں جمعوں کے درمیانی گناہوں کی بخشش کردی جائے گی۔[کنزالعمال]

مَن چاہے وقت بیدار ہونے کے لیے مجرب عمل
زِربن حُبیش فرماتے ہیں، جو شخص سورہ کہف کی آخری آیتیں اس مقصد کے لیے پڑھے کہ رات میں جس وقت چاہے بیدار ہوجائے، تو وہ اسی وقت بیدار ہوجائے گا۔ عبدہ نامی راوی فرماتے ہیں ؛ہم نے اس کا تجربہ کیا اور اسے ایساہی پایا ہے۔[دارمی ]

تبصرے بند ہیں۔