لوگ کہنے کو کیا نہیں کہتے
عبدالکریم شاد
لوگ کہنے کو کیا نہیں کہتے
ہاں مگر برملا نہیں کہتے
…
تم ابھی ہو وفا سے نا واقف
ہم تمھیں بے وفا نہیں کہتے
…
اپنے دل کی تو سب ہی کہتے ہیں
آئنے کا کہا نہیں کہتے
…
ایک دنیا دکھائی دیتی ہے
ہم خلا کو خلا نہیں کہتے
…
خلق و خالق میں فرق ہے لازم
ناخدا کو خدا نہیں کہتے
…
جو دکھاتا ہے ظاہری صورت
ہم اسے آئنہ نہیں کہتے
…
ایسے اشعار میرے کیوں ہوتے؟
جو مرا مدعا نہیں کہتے
…
اپنے دل سے رجوع کر لیجے
مان لو ہم بہ جا نہیں کہتے
…
شاد! فطرت ہے کم نگاہوں کی
وہ کسی کو بڑا نہیں کہتے
تبصرے بند ہیں۔