مری آنکھیں ہیں دیکھو کس قدر خوش
افتخار راغبؔ
مری آنکھیں ہیں دیکھو کس قدر خوش
خوشی ہوتی ہے تم کو دیکھ کر خوش
…
ہوا میں کس کی خوش بو آ بسی ہے
ہیں پتّے رقص میں سارے شجر خوش
…
شعاعیں ملتفت الفت کی تیری
درختِ جاں کے ہیں برگ و ثمر خوش
…
بتاؤں کب چمکتی ہیں یہ آنکھیں
نظر آتی ہے کب تیری نظر خوش
…
ہے غیروں کے لیے موقع سنہرا
مرے احباب ہیں کس بات پر خوش
…
مقفّل رکھّوں لب یا جان دے دوں
نہ ہو گا وہ کبھی بیداد گر خوش
…
وہ برسائے گا کب تک سنگ ہم پر
خدا رکھّے اُسے بھی عمر بھر خوش
…
"خدا حافظ” سے شب بجھ سی گئی تھی
سلامِ صبح سے آئی سحر خوش
…
قدم کس کے پڑے ہیں آج راغبؔ
دکھائی دے رہا ہے سارا گھر خوش
تبصرے بند ہیں۔