ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے
مقصود اعظم فاضلی
ملتے نہیں دنیا سے خیالات ہمارے
سمجھے گا کوئی کس طرح جذبات ہمارے
…
تھوڑا سا بدل جانے دو دن رات ہمارے
ہو جائیں گے پھر شمس و قمر ساتھ ہمارے
…
مجبور ادھر تم ہو تو محصور ادھر ہم
کچھ تم سے جدا تھوڑی ہیں حالات ہمارے
…
ممکن ہے کسی موڑ پہ آجائیں کہیں کام
پڑھنا کبھی فرصت میں مقالات ہمارے
…
تقریر بہت خوب وفا پر ہے تمھاری
ہیں اپنی جگہ پھر بھی سوالات ہمارے
…
چھپر کے لئے تھوڑی ضرورت ہے زمیں کی
آتے نہیں خوابوں میں محلات ہمارے
…
لفظوں کو ہم آئینہ بنا دیتے ہیں اعظم
دیکھے ہیں کہاں تم نے کمالات ہمارے
تبصرے بند ہیں۔