ملک کو اپنے ہم آزاد کرائے ہوئے ہیں
محمد رحیق حنفی سیتاپوری
(متعلم دارالعلوم دیوبند)
ملک کو اپنے ہم آزاد کرائے ہوئے ہیں
کیوں کہ اسلاف لہو اپنا بہائے ہوئے ہیں
…
آج ہم بزمِ مسرت جو سجائے ہوئے ہیں
دل میں اسلاف کی یادوں کوبسائے ہوئے ہیں
…
اُن مدارس کے سپوتوں کو میں کرتا ہوں سلام
ہم سبھی کو جو غلامی سے چھڑائے ہوئے ہیں
…
یومِ جمہوریہ دیتا ہے مسرت کا پیام
بس اِسی جشن میں محفل یہ سجائے ہوئے ہیں
…
اپنا تو کام ہے ہر ایک سے الفت رکھنا
اس لیے دیپ محبت کے جلائے ہوئے ہیں
…
اپنے اخلاص کے باعث ہی یہ علماء اب تک
دہر میں ظلم کی بنیاد ہلائے ہوئے ہیں
…
تجھ کوسینچا تھا لہو سےاے مرے پیارے وطن
آج بھی دل میں تجھے اپنے بسائے ہوئے ہیں
…
آج بچے بھی مسرت کے ترانے گا کر
ہر طرف جشن کا ماحول بنائے ہوئے ہیں
…
کیوں نہ ہم پیش کریں اُن کو خراجِ تحسین
جوکہ تاریخ کے صفحات پہ چھائے ہوئے ہیں
…
اے ترنگے تیری تعظیم کا عالم یہ ہے
ننھے بچے بھی تجھے تھامنے آئے ہوئے ہیں
…
اے رحیق آج بھی ہم اپنے وطن کی خاطر
جان کی بازی ہمہ وقت لگائے ہوئے ہیں
تبصرے بند ہیں۔