موت ہے انتظام کے لائق
عبدالکریم شاد
موت ہے انتظام کے لائق
زیست ہے اختتام کے لائق
…
نفس کو آشیاں کا پاس نہیں
یہ پرندہ ہے دام کے لائق
…
بات کر کے سبھی سے دیکھ لیا
آئینہ ہے کلام کے لائق
…
آئینہ بھی اگر گواہی دے
آپ ہیں احترام کے لائق
…
سوچتا ہوں میں دیکھ کر دنیا
میں نہ تھا اس مقام کے لائق
…
ساقیِ وقت کو نہیں معلوم
کون سی مے ہے جام کے لائق
…
کیسے نظریں مری خموش رہیں
ہر ادا ہے کلام کے لائق
…
دیکھ کر رنگ جانا جاتا ہے
آدمی ہے سلام کے لائق
…
شاد جی! حال دیکھیے اپنا
آپ ہیں کیسے نام کے لائق
تبصرے بند ہیں۔