روزہ: جدید تحقیقات کی روشنی میں

حکیم محمد شیراز

ارشاد ربانی ہے:

وان تصوموا خیر لکم ان کنتم تعلمون0

’’ اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو۔ (سورۃ البقرہ۔ آیۃ 182)

اس آیت میں بڑی جامع بات ارشاد فرمائی گئی ہے۔ اس آیت کی روشنی میں علما نے استنباط کیا ہے کہ روزہ میں روحانی و اخروی فوائد کے ساتھ ساتھ جسمانی و طبی منافع بھی ہیں۔

        آئے دن اخبارات و جرائد میں اس موضوع پر مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں نیز روزہ کے مختلف طبی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ روزہ کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ دنیوی منافع کے حصول کے لیے روزے رکھے جائیں بلکہ روزہ ایک مقدس عبادت ہے اوراس کا اجرو ثواب صرف اللہ پاک ہی دے سکتے ہیں۔ روزہ کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ تقویٰ کیا ہے؟اس کی تفصیل کے لیے احادیث کی کتابوں کا رخ کیا جا سکتا ہے۔ اس مضمون میں جدید تحقیقات کی روشنی میں روزہ سے حاصل ہونے والے چند طبی فوائد کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ انسان کی ظاہری خوبصورتی، جلد کی تازگی، بالوں حتیٰ کہ ناخنوں کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ (۱)

جسم کو آرام

  انسانی جسم ایک مشین کی طرح ہے جو خود کار انداز میں اپنے کام انجام دیتا رہتا ہے لیکن جس طرح مشین کو مسلسل کام کرنے کے بعد آرام کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے جسمانی اعضا کو بھی ان کے کام سے فرصت کی ضرورت ہوتی ہے۔ رمضان میں یہ کام بخوبی انجام پاتا ہے۔ ایک ماہ کے آرام کے بعد ہمارا جسم پورے سال کام کرنے کے لیے مستعد ہو جاتا ہے۔ (۲)

فاسد مواد سے نجات

روزے  کے بغیر انسانی جسم کی طاقت اور توانائی نظام انہضام کی پر صرف ہوتی ہے۔ مگر روزہ کے دوران انسان کی قوت ہاضمہ پر نسبتاً بوجھ کم ہو جاتا ہے اور وہ غذائی اجزا کو پورے طور سے ہضم کرنے نیز فاسد مواد کو دفع کرنے کی جانب متوجہ ہوتی ہے۔ اس طرح فاسد مادوں سے بدن انسان کو نجات ملتی ہے۔

صحت کا دوام

 روزے سے انسانی جلد مضبوط ہوتی ہے اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں۔ چہرہ پر ایک قسم کی چمک آتی ہے۔ ایسے لوگ جو روزوں کا اہتما م کرتے ہیں وہ درازی عمر کے با جود صحت مند اور ہشاش بشاش نظر آتے ہیں۔

جلد کی تازگی

گرمی کے موسم میں آنے والے ماہ صیام میں انسانی جسم کو روزے کے عالم میں پانی کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ سخت گرمی میں جلد جھلس جاتی ہے۔ افطاری کے بعد اور سحری کے اوقات میں پانی کا بہ کثرت استعمال کیا جائے۔ اس سے جلد کو تازہ رکھا جاسکتا ہے۔

روزہ دار کی پروٹین کی کمی کیسے پوری ہوتی ہے

تحقیقات سے  یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انسانی جسم کولاجین [بے رنگ پروٹین]، گلائی سین، ہائیڈ راکسی پروٹین اور پرولین، الاسٹین کی ضرورت ہوتی ہے اور روزہ اس میں مدد دیتا ہے۔

انسانی جلد اور ناخنوں پربھی روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ناخن، سرکے بالوں کی نشونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا ہے جو جلد کی خوبصورتی اور ناخنوں کی چمک اوربالوں کی مضبوطی کا موجب بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ روزے سے انفیکشن کی روک تھام ہوتی ہے۔

روزہ اور جدید تحقیقات: 

۱)آکسفورڈیونیورسٹی کے مشہور پروفیسر مورپالڈ اپنا قصہ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں نے اسلامی علوم کا مطالعہ کیا اور جب روزے کے باب پر پہنچا تو میں چونک پڑا کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اتنا عظیم فارمولہ دیا ہے اگر اسلام اپنے ماننے والوں کو اور کچھ نہ دیتا صرف روزے کا فارمولہ ہی دے دیتا تو پھر بھی اس سے بڑھ کر ان کے پاس اورکوئی نعمت نہ ہوتی میں نے سوچا کہ اس کو آزمانا چاہئے پھر میں نے روزے مسلمانو ں کے طرز پر رکھنا شروع کئے میں عرصہ دراز سے ورم معدہ (Stomach Inflammation)میں مبتلا تھا کچھ دنوں بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ اس میں کمی واقعی ہو گئی ہے میں نے روزوں کی مشق جاری رکھی کچھ عرصہ بعد ہی میں نے اپنے جسم کو نارمل پایا اور ایک ماہ بعد اپنے اندر انقلابی تبدیلی محسوس کی۔

۲)پوپ ایلف گال ہالینڈکے سب سے بڑے پادری گذرے ہیں روزے کے متعلق اپنے تجربات کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے روحانی پیروکاروں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی تلقین کرتا ہوں میں نے اس طریقہ کار کے ذریعے جسمانی اور وزنی ہم آہنگی محسوس کی میرے مریض مسلسل مجھ پر زور دیتے ہیں کہ میں انہیں کچھ اور طریقہ بتاؤں لیکن میں نے یہ اصول وضع کر لیا ہے کہ ان میں وہ مریض جو لا علاج ہیں ان کو تین روز کے نہیں بلکہ ایک مہینہ تک روزے رکھوائے جائیں۔ میں نے شوگر’دل کے امراض اور معدہ میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک مہینہ تک روزہ رکھوائے۔ شوگرکے مریضوں کی حالت بہتر ہوئی ا ن کی شوگر کنٹرول ہو گئی۔ دل کے مریضوں کی بے چینی اور سانس کا پھولنا کم ہوگیا سب سے زیادہ افاقہ معدہ کے مریضوں کو ہوا۔

۳)فارما کولوجی کے ماہر ڈاکٹر لوتھر جیم نے روزے دار شخص کے معدے کی رطوبت لی اور پھر اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا اس میں انہوں نے محسوس کیا کہ وہ غذائی متعفن اجزا(Septic food particles)جس سے معدہ تیزی سے امراض قبول کرتا ہے، بالکل ختم ہو جاتے ہیں ڈاکٹر لوتھر کا کہنا ہے کہ روزہ جسم اور خاص طور معدے کے امراض میں صحت کی ضمانت ہے۔

۴)مشہور ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ فاقہ اور روزے کا قائل تھا اس کا کہنا ہے کہ روزہ سے دماغی اور نفسیاتی امراض کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے روزہ دار آدمی کا جسم مسلسل بیرونی دباؤکو قبول کرنے کی صلاحیت پالیتا ہے روزہ دار کو جسمانی کھینچاؤ اور ذہنی تناؤسے سامنا نہیں پڑتا۔

۵)جرمنی’امریکہ ‘انگلینڈ کے ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے رمضان المبارک میں تمام مسلم ممالک کا دورہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان المبارک میں چونکہ مسلمان نماز زیادہ پڑھتے ہیں جس سے پہلے وہ وضو کرتے ہیں اس سے ناک’کان’گلے کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں کھانا کم کھاتے ہیں جس سے معدہ وجگر کے امراض کم ہو جاتے ہیں چونکہ مسلمان دن بھر بھوکا رہتا ہے اس لئے وہ اعصاب اور دل کے امراض میں بھی کم مبتلا ہوتا ہے۔

۶)محققین  کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ہفتے میں 16 گھنٹوں کا روزہ بڑھاپے کے اثرات کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس سلسلے میں 1980میں ایک تحقیق ہوئی ہے۔ (۱)

 غرضیکہ روزہ انسانی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ روزہ شوگر لیول ‘کولیسٹرول اوربلڈ پریشر میں اعتدال لاتا ہے اسٹریس و اعصابی اور ذہنی تناؤختم کرکے بیشتر نفسیاتی امراض سے چھٹکارا دلاتاہے روزہ رکھنے سے جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور جسم کی تطہیر ہوجاتی ہے۔ روزہ انسانی جسم سے فضلات اور تیزابی مادوں کا اخراج کرتا ہے روزہ رکھنے سے دماغی خلیات بھی فاضل مادوں سے نجات پاتے ہیں جس سے نہ صرف نفسیاتی و روحانی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ اس سے دماغی صلاحیتوں کو جلامل کر انسانی صلاحیتیں بھی اجاگر ہوتی ہیں روزہ موٹاپا اورپیٹ کو کم کرنے میں مفید ہے خاص طور پر نظام انہضام کو بہتر کرتا ہے علاوہ ازیں مزید بیسیوں امراض کا علاج بھی ہے۔

روزہ اور احتیاطی تدابیر:

        ماہرین ماہ صیام کی آمد سے قبل روزہ داروں کو چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی تجویز پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریض اور حاملہ خواتین کو رمضان المبارک سے قبل اپنا طبی معائنہ کرا لینا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیا انہیں روزے کی حالت میں کون کون سے کام کرنا ہے کھانے پینے میں کس طرح کی احتیاط کی ضرورت ہے۔

  یہ یاد رکھنا چاہئے کہ مندرجہ بالا فوائد تبھی ممکن ہوسکتے ہیں جب ہم سحر وافطار میں سادہ غذا کا استعمال کریں۔ خصوصاً افطاری کے وقت زیادہ ثقیل اور مرغن تلی ہوئی اشیا ء مثلا ًسموسے ‘پکوڑے ‘کچوری وغیرہ کا استعمال بکثرت کیا جاتا ہے جس سے روزے کا روحانی مقصد تو فوت ہوتا ہی ہے خوراک کی اس بے اعتدالی سے جسمانی طور پر ہونے والے فوائدبھی مفقود ہوجاتے ہیں بلکہ معدہ مزید خراب ہوجاتا ہے لہذا افطاری میں دستر خوان پر دنیا جہان کی نعمتیں اکٹھی کرنے کی بجائے افطار کسی پھل کھجور یا شہد ملے دودھ سے کرلیا جائے اور پھر نماز کی ادائیگی کے بعد مزید کچھ کھالیا جائے اس طرح دن میں تین بار کھانے کا تسلسل بھی قائم رہے گا اور معدے پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ افطار میں پانی دودھ یا کوئی بھی مشروب ایک ہی مرتبہ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی بجائے وقفے وقفے سے استعمال کریں۔ انشاء اللہ ان احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد سے یقیناًہم روزے کے جسمانی وروحانی فوائدحاصل کر سکیں گے۔ کھانا کھانے کے فوری بعد سونے کی عادت نہیں ڈالنی چاہیے بلکہ جسم کو خوراک ہضم کرنے کا کچھ موقع ضرور دینا چاہیے۔ متوازن خوراک کے ساتھ ساتھ کھانے میں سبزیوں کی مقدار بڑھا دینی چاہیے۔

ماخذ و حوالہ جات:

۱۔ http://urdu.alarabiya.net/ur/editor

۲۔ www.thefatwa.com

۳۔ https://www.urduweb.org/mehfil/حکیم قاضی ایم اے خالد۔

تبصرے بند ہیں۔