وہ جو مذہب کے ٹھکیدار نظر آتے ہیں
جمیل اخترشفیق
وہ جو مذہب کے ٹھکیدار نظر آتے ہیں
ہر طرف برسرِ پیکار نظر آتے ہیں
…
دیکھ آؤ تو بتانا کہ شریفوں کے یہاں
حسن کے کتنے خریدار نظر آتے ہیں
…
وہ جوکچھ لوگ مری صف میں ہیں سب سےآگے
سچ بتاؤں وہی غدّار نظر آتے ہیں
…
سونپ آئے ہیں جنہیں تاجِ قیادت سب لوگ
مجھ کو اندرسے ہی بیمار نظر آتے ہیں
…
جانے کس خوف کا سایا ہے مری بستی پر
سہمے سہمے ہوئے گھر بار نظر آتے ہیں
…
کیا بتاؤں کسی خاموش سمندر کی طرح
منتشر ذہن میں افکارنظر آتے ہیں
…
مان لینے میں مرے یار برائی کیا ہے
وہ اگر صاحبِ دستار نظر آتے ہیں
…
ہاں وہی لوگ مرے قتل میں شامل تھے "شفیق”
میرے پہلو میں جو دوچار نظر آتے ہیں
تبصرے بند ہیں۔