کم نگاہوں نے کہ دیا مشکل
عبدالکریم شاد
کم نگاہوں نے کہ دیا مشکل
مسئلہ اس طرح ہوا مشکل
…
کیا بتاؤں میں اپنے بارے میں
غم کی تشریح ہے ذرا مشکل
…
زندگی کا نہیں بھروسا کچھ
ورنہ جینے میں ہے ہی کیا مشکل
…
یہ ترقی کا دور ہے کیسا
موت آسان ہے بقا مشکل
…
کم نظر کو سمجھ نہیں آتیں
باتیں کرتا ہے آئینہ مشکل
…
حال فرقت میں کر لیا ایسا
ہو گیا ان کا سامنا مشکل
…
کرتا جاتا ہوں حل محبت کو
ہوتی جاتی ہے یہ سوا مشکل
…
شاد جی! عشق تھا بہت آسان
وہ تو مجنوں نے کر دیا مشکل
تبصرے بند ہیں۔