کیجئے اب کچھ برائے دوستی
احمد علی برقیؔ اعظمی
کیجئے اب کچھ برائے دوستی
روح پرور ہے نوائے دوستی
…
ہے کوئی اس پر کہے لبیک جو
دے رہا ہوں میں صدائے دوستی
…
لوح دل پر نقش ہے اب وہ مری
زیب تن ہے جو قبائے دوستی
…
دشمنی ہو جائے بے نام و نشاں
کاش ہو ایسی فضائے دوستی
…
ہو میسر وہ چمن سب کو جہاں
چلتی ہو ہرسو ہوائے دوستی
…
امنِ عالم کے لئے ہو سازگار
ابتدا و انتہائے دوستی
…
خواہشِ دیرینہ برقیؔ کی ہے یہ
سر پہ ہو سب کے ردائے دوستی
تبصرے بند ہیں۔