انہد کا مسئلہ: ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان

انہد ایک سیکیولر تنظیم تھی جس نے فرقہ پرستوں اورنفرت کے تاجروں کے خلاف پچھلے دس۔ پندرہ سالوں میں اچھا کام کیا تھا۔ اس کی روح رواں شبنم ہاشمی تھیں جنہوں نے سہمت سے نکل کر یہ تنظیم بنائی تھی۔ پچھلے سال ان کے دل میں خیال آیا کہ وہ اپنا دائرہ اور وسیع کریں اور انہد کو نوجوانوں کے حوالے کردیں۔ چنانچہ ایک نئی ٹیم کا انتخاب انہد کے نوجوان رضاکاروں میں سے ہوا اور اس کی باگ ڈور دلی کے معروف سوشل ورکر اور حقوق انسانی کے نوجوان کارکن اویس سلطان کو انہد کا مینیجنگ ٹرسٹی بنا کر دے دی گئی۔ اویس سلطان نے دن رات محنت کرکے انہد کو نوجوانوں سے جوڑا، دلی کے باہر اس کے اثروروخ کو بڑھایا اور مالی طور سے انہد کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں انہد کے حلقے میں اویس سلطان کی پہچان بننی شروع ہوگئی جس سے پرانے لوگوں، بالخصوص شبنم ہاشمی کو، پریشانی لاحق ہو گئی اور یہ لوگ خاموشی کے ساتھ سنگھ پریوار کے طرز کار پر افواہیں پھیلانے لگے کہ اویس سلطان فنڈامنٹلسٹ ہے، دوسرے لفظوں میں وہ کٹر مسلمان ہے اور انہد کو ایک مسلم تنظیم بنانا چاہتا ہے۔

پچھلی مئی میں سٹییزنز انکلیوزیو کونکلیو کے عنوان سے انہد میں ایک مذاکرہ ہوا جس میں مسلمانوں کے مسائل پر بات کرنے کے کئی لوگ بلائے گئے مگر ان میں سے کوئی مسلم نہیں تھا۔ اویس سلطان نے کونکلیو کی تیاری کی میٹنگ میں مشورہ دیا کہ اس مسئلے پر بات کرنے کے لئے کسی مسلمان کو بھی بلایا جانا چاہئے۔ یہ مشورہ سیکیولرسٹوں کو بڑا ناگوارگزرا اور فورا اویس کو’’ فنڈامنٹلسٹ‘‘ کہہ دیا گیا اور ان کے مشورے کو رد کردیا گیا۔ سیکیولرسٹ لبرل خود کو مسلمانوں کا نمائندہ سمجھتے ہیں اور اس سے ہر قسم کے فائدے اٹھاتے ہیں لیکن یہ لوگ کسی مسلمان کو اپنے پلیٹ فارم پر نہیں بلاتے۔ وہ چاہتے ہیں کہ صرف وہی مسلمانوں اور مظلومین کے نمائندے بنے رہیں اور مظلومین ان کے پیچھے صرف ہاتھ باندھ کرخاموشی سے کھڑے رہیں۔ انہیں صرف مسلمان بھیڑ پسند ہے تاکہ عوام میں ان کی پکڑ دکھائی دے۔ اس کے بعدسے ایک خفیہ سازش شروع ہوئی جس کے دوران فاشسٹ اورغیر جمہوری انداز سے انہد پر شبنم ہاشمی اور ان کے گروپ کے لوگوں نے ،جن میں ہرش مندر جیسے لوگ بھی شامل ہیں، راتوں رات قبضہ کرکے اویس سلطان کو کٹر مسلمان کہہ کر باہر کردیا۔ آفس اور اور فائلوں وغیرہ پر غیر جمہوری طور سے قبضہ کر لیا گیا ہے۔

 اب یہی انقلابی فاشسٹ گروپ میڈیا میں اپنے ہمدردوں کے ذریعے جھوٹی اور فیک نیوز پلانٹ کراکر اویس سلطان جیسے صاف شفاف کردار کے مالک نوجوان کو آر ایس ایس کا آلۂ کار تک بتا رہا ہے جو انہد کو ایک ’’مسلم تنظیم‘‘ بنانا چاہتا ہے۔ یہ بڑے شرم کی بات ہے اور حقیقت سے ہزاروں میل دور ہے۔ اس سب سے ایک بات طشت از بام ہوگئی ہے کہ ہمارے لبرل سیکیولرسٹ ہمدرد ہمارے کتنے خیر خواہ ہیں۔ان ملی تنظیموں اور خیر خواہوں کو جاگ جانا چاہئے جو ایسے لوگوں کو سر پر بٹھاتے ہیں جب کہ یہ لوگ اپنے پروگراموں میں بھیڑ کے علاوہ ہماری موجودگی سے بھی الرجی رکھتے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔