گرمی کی چھٹیاں کیسے گزاریں؟
کامران غنی صبا
اسکول، کالج اور یونیورسٹیز میں گرمی کی چھٹیاں شروع ہونے والی ہیں۔ عموماً یہ چھٹیاں دیڑھ سے دومہینے کی ہوتی ہیں۔ چھٹیوں کے یہ دن زیادہ تر طلبہ و طالبات بس یوں ہی گزار دیتے ہیں۔ بہت زیادہ ہوا تو کہیں سیر و تفریح کے لیے چلے گئے، موویز دیکھ لیں یا پھر سارا دن نیٹ پر سرفنگ کرتے ہوئے گزار دئیے جاتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو چھٹیوں کے ان بیش قیمتی اوقات کا بہترین استعمال کر سکتے ہیں۔ اس مختصر سے مضمون میں طلبہ و طالبات کی دلچسپیوں کو مدنظر رکھ کر کچھ پوائنٹس پیش کیے جا رہے ہیں۔ آپ اپنی سہولت اور ذوق کے مطابق ایک یا ایک سے زائد پوائنٹس پر عمل کرکے اپنی چھٹیوں کو مفید، کارآمد اور یادگار بنا سکتے ہیں۔
اہم کاموں کی ترتیب دیجیے:
بہت سارے طلبہ و طالبات چھٹیاں شروع ہونے سے قبل چھٹیوں کے منصوبے بناتے ہیں لیکن چھٹیاں ختم ہونے کے بعد وہ کفِ افسوس ملتے ہیں کہ میں نے تو کچھ کیا ہی نہیں، ساری چھٹیاں یوں ہی گزر گئیں۔ آپ کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو، اس کے لیے سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اپنی ڈائری یا نوٹ بک میں چھٹیوں میں انجام دینے والے کاموں کی ایک فہرست بنالیجیے۔ مثلاً :1۔ فلاں فلاں رشتہ داروں سے ملنا ہے۔2۔ اسکول، کالج کے نامکمل کاموں کو انجام دینا ہے۔3۔ریڈینگ روم کی صفائی کرنی ہے۔ 4۔کتابیں رکھنے کے لیے شیلف بنوانا ہے۔ وغیرہ۔اس فہرست کے جو کام مکمل ہوتے جائیں ان پر نشان لگاتے جائیں۔ اس طرح آپ اپنی چھٹیوں کے اوقات کو منظم طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔
پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کیجیے: عام دنوں میں ہمارے ساتھ اتنی مصروفیات ہوتی ہیں کہ ہم چاہ کر بھی رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے ملانے کا وقت نہیں نکال پاتے ہیں۔ مصروفیات نے ہمیں اس طرح جکڑ لیا ہے کہ اکثر دفعہ ہم ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں بھی شریک نہیں ہو پاتے ہیں۔ آج صورتِ حال یہ ہے کہ شہروں میں ایک عمارت میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے ناواقف ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ جب گرمی کی چھٹیاں دادی نانی کے آنگن اور ان کی گودیوں میں کہانیاں اورلوریاں سنتے ہوئے گزرتی تھیں۔ موبائل اور اسمارٹ فون نے بچوں کو بزرگوں کی شفقت اور ان کی تربیت سے محروم کر دیا ہے۔ موبائل اور انٹرنیٹ تو ہم کبھی بھی استعمال کر سکتے ہیں لیکن بزرگوں، رشتہ داروں، پڑوسیوں اور دوستوں کی رفاقت ہمیشہ نہیں ملتی۔ اس لیے چھٹیوں کے ایام کو غنیمت سمجھیے۔ رشتہ داروں، دوستوں اور اپنے قریب کے ویسے لوگوں کی فہرست بنائیے جن سے آپ بہت زمانے سے نہیں ملے ہوں۔ ملنے جلنے سے محبت بڑھتی ہے۔ رشتے مضبوط ہوتے ہیں اور یہی رشتے اچھے برے وقت میں ہمارے کام آتے ہیں۔
اچھی کتابوں کا مطالعہ کیجیے:
عام دنوں میں نصابی کاموں کا اتنا بوجھ ہوتا ہے کہ مطالعہ کے لیے الگ سے وقت نکال پانا مشکل ہو جاتا ہے۔گرمی کی چھٹیوں میں اگر آپ چاہیں تو بہت ساری کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ کتابوں کا انتخاب آپ اپنی پسندکے مطابق کر سکتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ کی دلچسپی سائنسی موضوعات میں ہے تو سائنسی کتابیں، اگر آپ ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں تو اپنے پسندیدہ تخلیق کاروں کے ناول، افسانے یا شعری مجموعے کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا رجحان مذہب کی طرف زیادہ ہے تو قرآن کے تراجم و تفاسیر، احادیث و فقہ کی کتابیں یا دینی شعور کو بالیدہ کرنے والی کتابوں کا مطالعہ آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
آگے کی منصوبہ بندی کیجیے:
ہر طالب علم کی زندگی کا کوئی ہدف اور نصب العین ہوتا ہے۔ مثلاً کوئی ڈاکٹر بننا چاہتا ہے تو کوئی انجینئر، کسی کو سول سروسز میں جانے کی تمنا ہوتی ہے تو کوئی درس و تدریس کے شعبہ میں اپنا کیئریر بنانا چاہتا ہے۔ایک ذہین طالب علم اپنے ہدف کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھتا ہے اور ہدف تک پہنچنے کے لیے منصوبے بناتا ہے۔گرمی کی چھٹیوں میں ہمارے پاس بہت سارا اضافی وقت ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس لمحے کو غنیمت سمجھیں اور جس شعبہ میں ہماری دلچسپی ہے اس سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کر لیں تاکہ آنے والے وقت میں ہمارے پاس ہر قسم کا متبادل موجود ہو۔ مثلاً اگر کوئی طالب علم میڈیکل کی تیاری کرنا چاہتا ہے تو چھٹیوں میں وہ یہ کام کرے کہ میڈیکل کی تیاری کرانے والے تعلیمی اداروں، کوچنگ سینٹرز وغیرہ کی تفصیلات جمع کرے۔ساتھ ہی مقابلہ جاتی امتحانات میں کس طرح کے سوالات پوچھے جاتے ہیں ؟ نیٹ کی تیاری کے لیے کون کون سی کتابیں معاون ہو سکتی ہیں ؟جیسے اہم پوائنٹس نوٹ کرنے کی کوشش کرے۔ یہ پوائنٹس آگے کی تیاری میں بہت مددگار ثابت ہوں گے۔ اسی طرح جس طالب علم کی جس شعبہ میں دلچسپی ہو وہ اس شعبہ سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔انٹرنیٹ کی مدد سے آپ بہت ساری معلومات گھر بیٹھے حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنے اصل مقصدِ حیات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے:
کیا ہماری زندگی کا مقصد محض کھانا پینا، عیش و عشرت کی زندگی گزارنا اور آخر کار مر جانا ہے؟ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے کہ ہمیں اس دنیا کے بعد ایک ہمیشہ رہنے والی زندگی عطا کی جائے گی۔ وہ زندگی کیسی ہوگی اس کا انحصار ہماری اِس دنیاوی زندگی کے اعمال پر ہوگا۔ عام دنوں میں اسکول کالج کی مصروفیات میں ہم اس قدر الجھ جاتے ہیں کہ ہم اپنے مقصدِ اصلی کو ہی بھول بیٹھتے ہیں۔ دوسروں کی طرح ہم بھی صرف دنیاکی کامیابی کو ہی اصل کامیابی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ نتیجتاً ہماری ساری جدوجہد کا مرکز و محور صرف دنیاوی ترقی، دولت و عظمت اور عہدہ و مناصب ہو جاتے ہیں۔ گرمی کی چھٹیوں میں اگر آپ چاہیں تو اپنی ’’روحانی تربیت‘‘ کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بہت سارے شہروں میں ’’سمر اسلامک کلاسز‘‘ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو ان کلاسز سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ عقائد کو مضبوط کرنے والی کتابوں کا مطالعہ، اسلامی اسکالرز کے لکچرز، آن لائن اسلامک کلاسز، آن لائن اسلامک کورسیز وغیرہ آپ کی زندگی میں غیر معمولی تبدیلی کی وجہ بن سکتے ہیں۔
چھٹیاں ختم ہونے سے قبل اپنا جائزہ لیجیے:
چھٹیاں ختم ہونے سے ایک دو روز پہلے چھٹیوں میں کیے گئے ان کاموں کا جائزہ لیجیے جن کی آپ نے فہرست بنائی تھی۔چھٹیوں میں انجام دئیے گئے اہم کام اور ساتھ ہی وہ کام بھی جو نہیں کیے جا سکے یا نامکمل رہ گئے، انہیں ایک بار پھر سے نوٹ کیجیے اور اندازہ لگائیے کہ آپ نے اپنی چھٹیوں کا استعمال کس طرح کیا؟جو کام مکمل نہیں ہو سکے ان کے نامکمل رہ جانے کی وجہ تلاش کیجیے اور اگلی بار جب کبھی فرصت کا موقع میسر ہو ان کاموں کو مکمل کرنے کا عزم کیجیے۔
اگر آپ نے اپنی چھٹیوں کا استعمال منصوبہ بند طریقے سے کرنے میں کامیابی حاصل کر لی تو یہ چھٹیاں آپ کے لیے بہت بڑی نعمت ثابت ہو سکتی ہیں۔ تواس سے پہلے کہ دیر ہو جائے اور وقت آپ کا انتظار کیے بغیر آگے بڑھ جائے آج ہی طے کیجیے کہ آپ اپنی گرمی کی چھٹیاں کس طرح گزاریں گے؟
تبصرے بند ہیں۔