ہر کمینے کی ہم نے عزت کی
عبدالکریم شاد
ہر کمینے کی ہم نے عزت کی
اب تو حد ہو گئی شرافت کی
…
کس طرح نفس سے بغاوت کی
"تم نے سچ بولنے کی جرأت کی”
…
اس نے آنکھوں سے کیا شرارت کی
ابتدا ہو گئی محبت کی
…
عقل نے بارہا سیاست کی
دل نے ہر بار بادشاہت کی
…
کیا کہوں عشق نے وہ حالت کی
ایسی تیسی ہوئی طبیعت کی
…
تو نے اس دور میں محبت کی
داد دیتا ہوں تیری ہمت کی
…
دخل کچھ ہے تری اداؤں کا
کچھ خرابی ہے میری نیت کی
…
میرے اندر تو ہیں کئی اشخاص
تو نے کس شخص سے محبت کی
…
حق ادا کر دیا محبت کا
جس نے اللہ سے محبت کی
…
سب کو خواہش ہے داخلے کی مگر
پاس چابی نہیں ہے جنت کی
…
چھوڑ انگلی مری کبھی اے وقت!
رک، ذرا سانس لے لوں راحت کی
…
کس قیامت کا انتظار ہے شاد!
وقت کی چال ہے قیامت کی
تبصرے بند ہیں۔