ہوکے رہتا ہے آشکارا جھوٹ
افتخار راغبؔ
ہوکے رہتا ہے آشکارا جھوٹ
لاکھ پردے کا لے سہارا جھوٹ
…
اے تعلق تجھے نبھایا تھا
جس قدر ہو سکا گوارا جھوٹ
…
جھوٹ جیسا ہمارا سچ نکلا
اور سچ کی طرح تمھارا جھوٹ
…
سچ ہے چٹًان کی طرح قائم
بن کے اڑتا رہا غبارا جھوٹ
…
دل سے اک دن اتر کے رہتا ہے
لاکھ دلکش ہو لاکھ پیارا جھوٹ
…
سچ کی کشتی ہی پار اترے گی
کرنے والا ہے خود کنارا جھوٹ
…
کہہ دیا تھا کہ دل نہیں راغبؔ
آج پکڑا گیا ہمارا جھوٹ
تبصرے بند ہیں۔