آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے

نادیہ عنبر لودھی

آنکھوں کو اک خواب دکھایا جا سکتا ہے

قصہ یوسف کا دہرایا جا سکتا ہے

ہا ں !  اس دنیا کو ٹھکرایا جا سکتا ہے

حسن اور عشق  دعا سے پایا جا سکتا ہے

جو مجھ میں ہو زلیخا تجھ میں یوسف کوئی

عمروں کا سرمایہ لایا جا سکتا ہے

اسُ کو کہنا مری آنکھوں کے کا سے میں

دید کا اک سکہ تو دکھایا جا سکتا ہے

ناداں اتنا مت سمجھو تم دل کو عنبر

کب یاد وں سے اسے بہلایا جا سکتا ہے

تبصرے بند ہیں۔