انسان اور زمین کی حکومت (قسط 99)

رستم علی خان

چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام نے جلدی سے آ کے حجرے کا قفل کھولا اور اندر دیکھا تو حضرت مریم عبادت میں مشغول تھی اور ان کے پاس انواع و اقسام کے پھل میوے اور کھانا رکھا تھا- حضرت نے پوچھا یہ کہاں سے آیا- تب بی بی مریم نے فرمایا کہ اللہ کے ہاں سے آیا اور فرشتے لائے ہیں- چنانچہ ارشاد ہوا، "جس وقت آتا زکریا مریم کے حجرے میں پاتا اس کے پاس کچھ کھانا بولا اے مریم کہاں سے آیا تجھ کو یہ کھانا بولی اللہ کے پاس سے آیا ہے اور وہ رزق دیتا ہے جس کو چاہتا بےحساب رزق-” اور مریم نے بےحساب رزق اس واسطے کہا کہ کھانا بہشت سے آیا تھا اور نعمت بہشت کی بےحساب ہے- اور اللہ تعالی نے حضرت مریم کو برگزیدہ کیا اور پاک کیا سارے جہان کی عورتوں سے جیسے اللہ تعالی نے قران میں بیان فرمایا، "اور جس وقت فرشتوں نے کہا اے مریم تحقیق اللہ نے برگزیدہ کیا تجھ کو اور پاک کیا تجھ کو سارے جہان کی عورتوں سے اے مریم بندگی کر اپنے رب کی اور سجدہ کیا کر اور رکوع کیا کر ساتھ رکوع کرنے والوں کے” یہی خطاب خاص مریم پر ہوا تھا-

مروی ہے کہ جب حضرت مریم کی عمر چودہ برس کی ہوئی اور غسل  کے واسطے نکل کر اس چشمہ میں کہ جسکو عین السلوی کہتے ہیں گئیں- جب غسل وغیرہ سے فراغت کی تو دیکھا ایک خوبصورت نوجوان کو جو پیچھے کھڑا تھا اور وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے- چنانچہ ارشاد ہوا، "پھر بھیجا ہم نے طرف مریم کی روح الامین کو پس صورت پکڑ لی سامنے اس کے ایک تندرست آدمی کی جوان خوبصورت-” حضرت مریم اس کو اپنے قریب دیکھ کر ڈریں اور کہا جیسا کہ ارشاد ہے، "کہنے لگی مریم تحقیق میں پناہ پکڑتی ہوں ساتھ رحمن کے تجھ سے اگر ہے تو پرہیزگار-” اور بعضوں نے روایت کی ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص فاسق و فاجر تھا مشہور و معروف نام اس کا یوسف تھا اور وہ سنار کا کام کرتا تھا- چونکہ حضرت مریم نے اس کے بارے سن رکھا تھا مگر دیکھا نہیں تھا اس لیے ڈریں اس وہم سے کہ کہیں یہ وہی شخص نہ ہو حالانکہ وہ حضرت جبرائیل علیہ السلام تھے-

چنانچہ حضرت جبرائیل نے فرمایا قولہ تعالی، "کہا جبرائیل نے میں تو بھیجا ہوا ہوں تیرے رب کا اور دے جاوں گا تجھ کو ایک لڑکا پاک دامن، کہا مریم نے کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا کہ چھوا تک نہیں مجھ کو کبھی کسی آدمی نے اور نہ ہوں میں بدکاروں میں سے، فرمایا جبرائیل نے اسی طرح فرمایا تیرے رب نے کہ وہ مجھ پر آسان ہے اور ہم اس کو لوگوں کے واسطے نشان کریں گے اپنی قدرت کا کہ بن باپ کے لڑکا پیدا ہو گا اللہ کی قدرت سے اور اللہ کیطرف سے اور یہ کام ٹھہر چکا یعنی قرار پا چکا ہے-"

مروی ہے کہ جو چھینک حضرت آدم نے روح پھونکے جانے کے وقت ماری تھی کہ جب روح ان کے ناک کے راستے بدن میں داخل ہوئی اور حضرت آدم کو چھینک آئی وہی چھینک حضرت جبرائیل نے حضرت مریم کے رحم میں پھونکی اور بعض روایات میں مذکور ہے کہ حضرت جبرائیل نے ہوا پھونکی تھی- واللہ اعلم بالصواب- القصہ جب ہوا یا چھینک حضرت جبرائیل نے مریم کے پیٹ میں پھونکی تو ابھی وہ پیٹ تک پنہچی نہ تھی کہ آواز آئی، خدا واحد و لاشریک ہے اور میں اس کا بندہ اور بھیجا ہوا رسول ہوں۔

چنانچہ جب حضرت جبرائیل امین نے وہ ہوا یا چھینک حضرت مریم کے جسم میں پھونکی اور اس سے ایک بیٹے کی بشارت دی کہ اس سے ایک بیٹا پیدا ہو گا جو اللہ کا بندہ اور رسول ہو گا- اور یہ اللہ کی قدرتوں میں سے ہے- بعد اس کے حضرت مریم وہاں سے واپس مسجد اقصی میں تشریف لے گئیں اور عبادت اور زکر و اذکار میں مشغول ہوئیں- اور حضرت مریم اس بات کو لیکر پریشان رہتیں اور رات دن روتی تھیں اور دعا کرتی تھیں کہ یا الہی یہ جو کچھ میرے ساتھ ہوا ہے اس سے تو میں بےگناہ لوگوں میں رسوا ہو جاوں گی اور میرے ماں باپ اور میرے کفیل (یعنی حضرت زکریا اور ان کی زوجہ) بھی میری وجہ سے خلق میں رسوا ہوں گے-

پس بعد تھوڑے عرصے کے یہ راز بنی اسرائیل میں مشہور ہوا کہ مریم کنواری باکرہ حمل سے ہیں- تب یہودی بی بی پاک مریم کو تہمت دینے لگے اور بہتان لگانے لگے- اور نصیحت و ملامت کرتے کہ اے مریم یہ حمل تو کہاں سے لائی اور یہ کہ معاذ اللہ تو نے بدکاری کی ہے- البتہ حضرت مریم خاموش رہتیں اور ان کے کسی سوال کا جواب نہ دیا کرتیں- جب یہودی اس طرف سے مایوس ہوئے تو حضرت زکریا کے پاس جا کر انہیں ملامت کرتے کہ تمہاری نگہداشت میں مریم نے ایسا فعل بد کیا پس تمہیں چاہئیے کہ اسے مسجد سے نکال باہر کرو یا جان سے ہی مار دو- تب حضرت زکریا فرماتے کہ مریم کے بارے جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے اور جو اللہ جانتا ہے اس کا علم صرف اسی کو ہے پس تم اس بارے میں خاموش رہو- چونکہ حضرت زکریا علیہ السلام بی بی مریم کے حجرے میں بے موسم پھل میوے اور انواع و اقسام کے کھانے دھرے دیکھتے جو انہیں مقفل حجرے میں اللہ کیطرف سے فرشتے پنہچایا کرتے تھے- اور جب حضرت زکریا ان کے متعلق سوال کرتے کہ کہاں سے آئے تو حضرت مریم فرماتیں کہ اللہ کیطرف سے فرشتے دیکر جاتے ہیں- اس واسطے حضرت زکریا کو علم تھا کہ بی بی مریم اللہ کی برگزیدہ ہیں اور پاکدامن ہیں-

الغرض جب حضرت مریم کا حمل نو مہینے کا ہوا اور جننے کے قریب ہوئیں اور درد زچگی کا اٹھا تو اللہ کیطرف سے بیت المقدس سے نکل کر ایک میدان کیطرف جانے کا حکم ہوا- چنانچہ حضرت مریم بحسب الہام الہی بیت المقدس سے چپکے سے نکل کر ایک میدان کیطرف گئیں- اور اس میدان میں موجود ایک کھجور کے درخت کے پردے میں جا بیٹھیں- چنانچہ ارشاد ہوا، "پس لے آیا اس کو جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں-” پس حضرت مریم بیت المقدس سے نکلیں اور وہاں سے چھ کوس دور بیت اللحم ایک قریہ ہے جب وہاں پنہچیں تو زچگی کے درد سے بیقرار ہو کر وہاں موجود ایک کھجور کے درخت کی جڑ میں جا بیٹھیں اور وہیں پر حضرت عیسی کی ولادت ہوئی- اور خدا کی مہر سے وہ کھجور کا سوکھا ہوا درخت اسی وقت ہرا ہو گیا اور اس پر کھجوریں لگیں اور درخت کے نیچے ایک چشمہ صاف ٹھنڈے میٹھے پانی کا جاری ہوا- اور اللہ کیطرف سے بھیجے ہوئے بہشت کے فرشتے اور حوریں نازل ہوئیں اور رفع حاجت تمام ان کی کی اور بہشت کے حوض سے پانی لائے اور حضرت عیسی کا سر و تن دھلایا اور پیراہن بہشت کا پہنا کر حضرت مریم کی گود میں دیا- اور حق تعالی فرماتا ہے، "پس اس کو آواز دی اس کے قریب سے فرشتے نے کہ غم نہ کھا اے مریم تحقیق کر دیا ہے تیرے رب نے ایک چشمہ زمیں میں-” جب نگاہ کی حضرت مریم نے تو ایک چشمہ دیکھا صاف ٹھنڈے پانی کا- اور حضرت عیسی نے فرمایا کہ اے ماں کوئی نہیں یہاں جو تجھ کو مبارکباد دے- تب حضرت مریم نومولود بچے کو بولتے سنکر خوش ہوئیں اور متعجب بھی- تب جبرائیل نے فرمایا اے مریم تعجب نہ کر کے اللہ نے اس کو گویائی عطا فرمائی ہے تاکہ تیری پاکدامنی گواہی لوگوں میں دے جو تجھے رسوا کرتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔