اپنی تاریخ نہیں خود سے مٹانے والا

احمد علی برقیؔ اعظمی

اپنی تاریخ نہیں خود سے مٹانے والا

میں نہیں عظمتِ رفتہ کو بھلانے والا

۔

گردشِ وقت سے رہتا نہیں ہرگز غافل

اپنے اسلاف کی قدروں کو بچانے والا

۔

میں ہوں وہ صید مرے اپنے تھے جس کے صیاد

دوسرا کوئی نہ تھا جال بچھانے والا

۔

نالۂ نیم شبی سے ہے مرے اب نالاں

مجھ پہ تیرِ نگہہِ ناز چلانے والا

۔

منتشر کردیا شیرازۂ ہستی جس نے

خانۂ دل تھا وہی میرا سجانے والا

۔

وعدۂ حشر سے کچھ کم نہیں اس کا وعدہ

منتظر جس کا ہوں آیا نہیں آنے والا

۔

زہر سے ہوگیا اک روز وہ اس کے ہی ہلاک

سانپ کو روز تھا جو دودھ پِلانے والا

۔

آج رقاصۂ دوراں یہ نچاتی ہے اسے

انگیوں پر تھا جو برقیؔ کو نچانے والا

تبصرے بند ہیں۔