بات هی بات میں سب اشکار کرتے رهے

دستگیر نواز

 بات هی بات میں سب اشکار کرتے رهے

هر ایک سے سخن راز دار کرتے رهے

۔

نظر کے تیر سےجو ہم پہ وار کرتے دهے

ہمارا ظرف کہ هم ان سے پیار کرتے رهے

۔

ہمارے لب پہ سدا مسکراہٹوں کا ہجوم

وه تیر طنز کے جب دل کے پار کرتے رہے

۔

ہمارے عشق کی پرواہ کب رہی ان کو

بس ایک کھیل تماشہ شمارکرتے رہے

۔

نواز ٓاگئی گلشن میں جب خزاں اپنے

وہ میرے سامنے ذکرِ بہار  کرتے رهے

تبصرے بند ہیں۔