برس رہی ہیں نشیمن پہ بجلیاں لوگو
احمد نثارؔ
اگرچہ چاہتے ہو تم بلندیاں لوگو
ذرا حساب کرو اپنی پستیاں لوگو
…
تمہاری بستی میں امن و اماں کی قلت ہو
تم اپنے پاس رکھو اپنی بستیاں لوگو
…
ذرا سا سوچ کو بدلو تو کامراں ہوں گے
وگر نہ محنتیں ہوجائیں رائگاں لوگو
…
ہماری حسبِ ضرورت ہمیں خدا دیگا
زیادہ مل گیا سمجھو کہ امتحاں لوگو
…
بساط کیا تھی تمہاری یہ جان کر دیکھو
ذرا اْلٹ کے بھی دیکھو تو داستاں لوگو
…
وہ اپنا رزق بھی لاتا ہے آسمانوں سے
تمہارے گھر پہ جو آتا ہے میہماں لوگو
…
ستارے کتنے ہیں گردش میں اپنی قسمت کے
سجاکے رکھا ہے میں نے بھی کہکشاں لوگو
…
ارادے اْن کے سمجھدار ہی سمجھتے ہیں
جو ساحلوں پہ جلاتے ہیں کشتیاں لوگو
…
نہ جیت پائیں گے کوئی بھی کھیل دنیا کا
جو بات بات پہ کرتے ہیں کْشتیاں لوگو
…
نبیؐ کا قول یہ کتنا حسین لگتا ہے
کہ لے کے جائیں گی جنت میں بیٹیاں لوگو
…
نثارؔ بات ہے کچھ تو تمہارے گلشن میں
برس رہی ہیں نشیمن پہ بجلیاں لوگو
٭٭٭٭
تبصرے بند ہیں۔