بیاد علامہ شبلی نعمانی

احمد علی برقیؔ اعظمی

شبلی کا یومِ تولد چار جون
اردو کی تاریخ میں ہے یادگار

زیبِ تاریخ جہاں ہے اُن کا نام
ضوفشاں ہیں اُن کے ادبی شاہکار

تھے دیارِشرق کی وہ آبرو
شہرِ اعظم گڈھ ہے اُن سے باوقار

موضعِ بندول ہے اُن کی زادگاہ
شخصیت ہے اُن کی فخرِروزگار

ان کے رشحاتِ قلم ہیں دلپذیر
ہے عروسِ فکر و فن جن پر نثار


اُن کی ہے ’’ شعرالعجم ‘‘ تاریخ ساز
سیرتِ نبوی ہے وجہہِ افتخار


ان کی ’’ المامون ‘‘ و ’’ الفاروق ‘‘ سے
ہے قلم کا اُن کے جوہر آشکار


ہیں نشاطِ روحِ اربابِ نظر
اُن کے نخلِ زندگی کے برگ و بار


جمل اقصائے جہاں میں آج بھی
کارناموں سے ہیں اپنے نامدار


تھے رفیقِ کار سرسید کے وہ
جن کو حاصل ہے جہاں میں اعتبار


تھے وہ تحریکِ علی گڈھ کے ستون
جس کی ہے بنیاد اب بھی پایدار


اُن کی عصری معنویت آج بھی
ہے جہانِ علم و فن میں برقرار


شبلی نعمانی تھے برقیؔ اعظمی
کشورِ شعر وادب کے تاجدار

تبصرے بند ہیں۔