بیاد علامہ شبلی نعمانی
احمد علی برقیؔ اعظمی
شبلی کا یومِ تولد چار جون
اردو کی تاریخ میں ہے یادگار
…
زیبِ تاریخ جہاں ہے اُن کا نام
ضوفشاں ہیں اُن کے ادبی شاہکار
…
تھے دیارِشرق کی وہ آبرو
شہرِ اعظم گڈھ ہے اُن سے باوقار
…
موضعِ بندول ہے اُن کی زادگاہ
شخصیت ہے اُن کی فخرِروزگار
…
ان کے رشحاتِ قلم ہیں دلپذیر
ہے عروسِ فکر و فن جن پر نثار
…
اُن کی ہے ’’ شعرالعجم ‘‘ تاریخ ساز
سیرتِ نبوی ہے وجہہِ افتخار
…
ان کی ’’ المامون ‘‘ و ’’ الفاروق ‘‘ سے
ہے قلم کا اُن کے جوہر آشکار
…
ہیں نشاطِ روحِ اربابِ نظر
اُن کے نخلِ زندگی کے برگ و بار
…
جمل اقصائے جہاں میں آج بھی
کارناموں سے ہیں اپنے نامدار
…
تھے رفیقِ کار سرسید کے وہ
جن کو حاصل ہے جہاں میں اعتبار
…
تھے وہ تحریکِ علی گڈھ کے ستون
جس کی ہے بنیاد اب بھی پایدار
…
اُن کی عصری معنویت آج بھی
ہے جہانِ علم و فن میں برقرار
…
شبلی نعمانی تھے برقیؔ اعظمی
کشورِ شعر وادب کے تاجدار
تبصرے بند ہیں۔