احمد علی برقیؔ اعظمی
کس لئے ڈالتے ہو رنگ میں بھنگ
مَت کرو عرصۂ حیات کو تنگ
…
خود جیو اور ہم کو جینے دو
زعم طاقت میں یوں بنو نہ دَبَنگ
…
ٹوٹ جائے نہ میرا شیشۂ دل
اس پہ پھینکو نہ اب خدارا سَنگ
…
ابنِ آدم کا احترام کرو
ایک جیسا ہے سب کے خوں کا رنگ
…
چھوڑ دو رنگ و نسل کی تفریق
ہیں سبھی ایک دوسرے کے اَنگ
…
ہے اگر شوق جنگجوئی کا
تو کرو فتنہ و فساد سے جنگ
…
عید کو مت بناؤ عاشورہ
نہ کرو ختم سرخوشی کی اُمَنگ
…
کہیں اخلاق ہے کہیں ہے جنید
رنگ لائے نہ اِن کے خون کا رنگ
…
سنگ دل یوں بنو نہ اے برقیؔ
تیغِ ایماں پہ آنہ جائے زَنگ
تبصرے بند ہیں۔