تم بھی اب یہ آستانہ چھوڑ دو

مجاہد ہادؔی ایلولوی

تم بھی اب یہ آستانہ چھوڑ دو
اس طرح ہم کو ستانا چھوڑ دو

جس سے شرماجائے خود شیطان بھی
کھیل ایسا تم دکھانا چھوڑ دو

امن کے حامی پہ اب الزام تم
دیش دھروہی کا لگانا چھوڑ دو

چاند بھی بے نور ہو جاتا ہے اب
جلوہ اپنا تم دکھانا چھوڑ دو

ہم نے بھی گردن کٹائی ہے بھلا
اب تو ہم کو آزمانا چھوڑ دو

ہو گئی ہیں ساری راہیں خارزار
تم سڑک پر آنا جانا چھوڑ دو

ہو گیا خود غرض ہے ہر کوئی اب
تم بھی تاروں جگمگانا چھوڑ دو

تنگ ہے ہادؔی پہ اب قیدِ حیات
کہدو اس کو قید خانہ چھوڑ دو

تبصرے بند ہیں۔