خوش فہمی سے بچیں اور خوش دلی سے فرائض اور واجبات ادا کریں!

حافظ محمد ہاشم قادری

مولائے رحیم نے انسا نوں اور جنوں کو اپنی عبا دت کے لیے پیدا فر ما یا ارشاد با ری تعا لیٰ ہے وَمَاخَلَقْتُ الْجِِنِّ وَ الاِنْسَ اِلاَّ لِیَعْبُدُ وُنِ مَآ اُ رِ یْدُ مِنْھُمْ مِّنْ رِّ قٍ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِِمُوْن اِنَّ اللٰہَ ھُوَ ا لرََّ زْ ا قُ ذُوالْقُوَّۃِالْمَتِیْن ۔ (القر آن،سورہ الذا ریات ۵۱، آیت ۵۸۔۵۶)تر جمہ:اور میں نے جن اور آد می اس لئے بنا ئے کہ میر ی بندگی کریں ،میں ان سے کچھ  ر ز ق نہیں ما نگتا اورنہ یہ چا ہتا ہوں کہوہ مجھے کھا نا دیں ، بے شک اللہ ہی بڑا رزق دینے والا قوت والا قد رت والا ہے۔(کنزالایمان)انسا نوں اور جنوں کو عبا دت کے لیے ہیپیدا کیا گیا اللہ رب العزت کا فر مان ہے کہ مین نے انسانوں اور جنوں کو اپنی کسی ضرو رت کے لیے نہیں پیدا کیا،بلکہ صرف اس لیے کہ میں ان کے فا ئدے کے لیے اپنی عبا دت کا حکم دوں وہ خوشی خوشی میرے معبو د بر حق  ہونے کا اقرار کریں ۔حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں مجھ سے رسول  ﷺ نے فرمایا اللہ نے اپنے بندوں کو بندگی(عبادت)  کے لیے پیدا کیا ہے اب اس کی عبادت یکسو ئی کے ساتھ جو بجا لائے گا’’کسی کو اس کا شریک  نہ کرے گااسے پوری جزا عنایت فر مائے گا۔اور جواس کی نا فر ما نی یعنی عبا دت میں کو تا ہی کرے گا وبد ترین سزا ئیں بھگتے گا(ابو دائود، تر مذی)

مسند احمد میں حدیث قدسی ہے کہ ائے ابن آدم! میری عبا دت کے لیے فارغ ہو جا ، میں ترا سینہ تونگری اور بے نیا زی سے پر کر دوں گا آگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے سینے کو اشغال (کام) سے بھر دوں گااور تیری فقیر ی (تنگد ستی) کو ہرگز بند نہ کروں گا ۔( مسنداحمد، تر مذی،ابن ما جہ)آقا  ﷺ نے فر مایا:رحمٰن کی عبا دت کرو ،اور سلام کو عام کرو  راوی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں معقول بن سیا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول  ﷺ نے فر ما یا: فتنوں ( کے ) ایام میں عبادت کر ناایسا ہی ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا(ابن ما  جہ،حدیث 3694،ترمذی ،1855،،)یہ فتنوں کادور ہے ایسے میں ہر مو من کوعبا دت الٰہی پر خاص توجہ دینا چا ہئے۔   تین نورا نی را تیں اور ان میں عبا دت عبادت کے لیے کچھ خاص اوقات بھی ہیں جن میں عبا دت کرنے کا ثواب بڑھ جا تا ہے جیسے رمضان المبا رک جس کی فضیلت قر آن کریم وآحادیث پاک میں آئی ہیں نفل کا ثوب فرض کے برا بر ایک نیکی کاثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیا دہو جاتا ہے اللہ نے ہی تمام دن ورات اور مہینہ بنا ئے ہیں ان میں کچھ دنوں مہینوں کو بعض پر فضیلت بخشی ’’ حر مت‘‘(عزت،بڑائی،عظمت)والے چا مہینے جن کا ذکر قرآن کریم میں اسطرح سے مو جود ہے۔ترجمہ:بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نز دیک با رہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں چار چار حر مت والے والے ہیں یہ سید ھا دین ہے ۔القرآن،سورہ توبہ35) کنزا لایمان۔(1)ذوالقعد ہ(2) ذوالحجہ ( 3)محرم(4) رجب۔

اسی طرح دنوں میں ’’جمعہ‘‘اور ایام نحر کے دن رات میں رات کا آخری حصہ وغیرہ وغیرہ ’’نماز‘‘ ام العبا دت ہے ہر حال میں فرض ہے کسی حال میں معاف نہیں (جب تک شر عی اجا زت نہ ہو)آجکل مسلما نوں کا عبا دت کے معاملے میں انتہا ئی برا حال ہے مسجدوں میں نمازیوں کی تعداددیکھئے تو نماز جیسی عبا دت سے مسلما نوں کی بے ت توجہی معلوم ہو تی ہے ۔ماہ رمضا ن ا لمبا رک میں دیکھیں تو دل باغ باغ ہو جا تا ہے،یہ خا ص رحمت الٰہی ہی ہے کہ مسجدیں نمازیوں سے اسی طرح کچھ مخصوص نو رانی راتوں میں جیسے شب معراج،شب برائت، لیلۃالقدر میں میں بھی مسجد وں میں کثیر تعداد میں نمازی آتے ہیں یہ اللہ کا کرم ہے ۔ان نو را نی راتوں میں عبا دت کا ثواب اور دنوں کی راتوں سے زیا دہ ہو جا تا ہے یہ اللہ کی رحمت اپنے بندوں کوجس طرح چاہے نوازے ۔ان کی فضیلتوں سے انکار نہیں پریہ بات قابل غور ہے کی کیا ان راتوں کی عبادت و نفل نما زیں زندگی کے باقی اور دنوں مین قضا فرض نمازوں کا نعم البدل ہو جا ئیں گی۔

آجکل نیا رواج پڑ گیاہے ان مخصوص دنوں و  راتوں کے لیے لوگ (HANDBILL )شا ئع کراتے ہیں عجیب عجیب طریقے سے نفل نماز پڑھنے کی تر کیب اور فضا ئل لکھے رہتے ہیں ۔جیسے آج کی رات چار رکعت نماز نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھیں پہلی رکعت الحمدکے بعد قل یا ایھا الکفرون ،دوسری رکعت میں قل ھو اللہ احد،تیسری رکعت میں قل اعوذ برباالفلق، چوتھی رکعت میں قل اعوز برب الناس، پڑھیں پچاس سال عبادت کر نے کا ثواب ملے گا۔پچاس سال کے گناہ معاف ہو جا ئیں کے وغیرہ وغیرہ۔اس طرح کے اشتہا ری پر چوں حدیث کا حوالہ کہیں نہیں ہوتا۔عبادت میں ثواب تو بحر حال ہو تا ہے اس طرح کے اشتہار جو بھی شائع کرا تے ہیں ضرور کسی عالم دین کی مدد لیتے ہوں گے اور ثواب کی نیت سے بانٹ تے ہیں ذمہ دار لوگ غو ر کریں اس طر ح عوام الناس میں عبادت کی اہمیت گھٹ رہی ہے اور وہ یہ سو چ تے ہیں کم خرچ بالا نشین چلو ایک رات عبادت کرلیے پچاس سال کی عبا دت کا ثواب مل گیا اور پچاس سال کے گناہ معاف ہو گئے۔فرض نماز سے غفلت ایسے ہی افسوس ناک ہے اور اس پر اس طرح غیر ذمہ دا ران اشتہار ات و بیان بہت تشویشناک ہیں ۔

آج مسلممعاشرے ان گنت برائیاں جڑ پکڑ چکی ہیں ایک دو ہوں تو گنا یا جا ئے دوچار ہوں تو رونا رویا جائے علما ء حضرات توجہ فر مائیں عوام میں پھیلی برائیوں کی نشا ندہی فرمائیں ور نہ ای سا نہ ہو ان سب کے ساتھ ہم سب کی پکڑ نہ ہو جائے ۔استغفراللہ،اللہ رحم فر مائے۔نماز فرض ہے ام العبادات ہے کسی حال میں معاف نہیں ہم ڈھٹائی کے ساتھ نماز سے غفلت بر تیں اور فرائض و واجبات کی طرف توجہ نہ دیں اور مخصوص دنوں کی عبادت پر توجہ مر کوز (FOCUS) کر دیں یہ نا دانی ہے خوش فھمی میں مبتلا نہ ہوں نماز ہمیشہ فرض ہے جو نما زیں قضا ہوئی ہیں ان کا حساب لگا رکر ادا کرنے کی کوشش کریں تاکہ اللہ رب العزت کے عتاب سے بچ پائیں ورنہ خوش فھمی میں پڑکر اپنا خسا رہ کر یں گے قر آنکریم میں ارشا دباری تعالٰی ہے۔ترجمہ:تم فر ماوٗکیا ہم تمھیں بتا دیں کہ سب سے بڑ ھ کر نا قص عمل کن کے ہیں ، ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زند گی میں گم ہو گئی اور وہ اس خیا ل میں ہیں کہ اچھا کام کر رے ہیں ۔(القر آن،سورالکھف18،آیت103)کنزالایمان۔

جو بھی اللہ کی عبا دت اس طر یقے سے بجا لائے جو طریقہ اللہ کو پسند نہیں وہ تو اپنے اعمال سے خوش ہو رہا ہے اور سمجھ رہا ہے کہ میں نیا آخرت کا توشہ بہت کچھ جمع کر لیا ہے میرے نیک اعمال اللہ کو پسند ہیں او ر مجھے ان پراجر و ثواب ملے گا لیکن اس کا یہ گمان غلط ہے فرض نماز کسی حال میں معا ف نہیں حضور سید نا غوث الاعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنی کتا ب غنیۃ الطا لبین میں ایک حدیث حضرت علی کرام ا للہ وجہ کی روایت سے نقل فر ماتے ہیں کہ: جو شخص فرائض واجبات کو چھو ڑ کر سنن و نوا فل میں لگا تا ہے اسکی مثال ایسی ہے جیسے ایک حمل وا لی عورت جو عنقریب بچے کو جن نے والی ہے کہ اس کا حمل خراب ہو گیا اور بچہ مر گیا اگر بچہ زندہ رہتا تو اس کا پھل(بچہ) اسے ملتا اس عورت کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا حمل میں کے دوران عورت کو جو تکلیفیں ہوتی ہیں وہ سب اس نے جھیلیں اور اسے حا صل کچھ نہ ہو ا یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے سنن و نوا فل میں وقت لگا یااور واجبات و فرائض سے غفلت برتا تو اسکو کوئی فا ئدہ حاصل نہ ہو گا۔

خود حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کی کسی با دشاہ نے اپنی خدمت کے لیے ایک شخص کو بلا یا وہ شخص با شاہ کی خد مت میں جا نے اور اس کی خد مت کر نے کے بجا ئے باد شاہ کے نو کر کی خد مت کرتا رہا تویہ خد مت باد شاہ کی نہ ہوئی اور باد شاہ کے حکم کی خلاف ورضی ہوئیاور اس کی خد مت نہ اس کو فائدہ پہنچا سکی نہ ہی با د شاہ کو محنت کی بھی پھر بھی محنت بر باد ہو گئی۔ ذمہ دار علما ء کو چا ہیے کہ عوام کی صحیح رہنما ئی کریں  جولوگ عوام کو سراب(دھوکا،فریب)میں مبتلا کر رہے ہیں وہ ذمہ داری سے بچ نہیں پا ئیں گے۔تین نورا نی راتوں کی فضیلت اور ان کی حقیقت: ان مخصوص راتوں کی فضیلت سے انکار نہیں جہاں ان کی فضیلت بیان کی جا ئیں وہیں فرائض  اور واجبات کی اہمیت کو ضرور بتائیں خاص کر پا نچ وقت کی نما زوں کی فضیلت اور نہ پڑھنے پر شدید عذاب کی جو وعدیں قر آن کریم میں و احا دیث طیبہ میں موجود ہیں ان کو ضرور بتا ئیں اللہ رب العزت کے عذاب سے بھی ڈرائیں ۔ جو لوگ نماز سے غفلت برت تے ہیں قرآن کریم میں ان کے لیے سختعذاب کی وعید آئی ہیفَوَ یُلٌ لِّلمُصَلِّیْنَ  الَذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلَا تِھِمْ سَا ھُوْنَ۔(ا لقرآن،سور ۃا لما عون5)

تر جمہ:ان نما زیوں کی خرا بی ہے،(اور ویل نا می جہنم کی جگہ) ہے،جواپنی نماز سے بھو لے بیٹھے ہیں ۔(کنزا لایمان) خوش فہمی سے بچیں فرائض،وا جبات ،سنت کی ادا ئے گی توجہ مر کوز(FOCUS) کریں اور ساتھ میں سنن و نوا فل کا بھی اہتمام کریں تا کہ اللہ کی با گاہ میں کامیاب ہوں نیک اعمال کے لیے ایمان شرط ہے وہیں ایمان لا کر بندہ اعمال سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔ فرائض ہرحال میں ادا کرے ترک نماز میں ہم ڈھیٹ ہو چکے ہیں یہ تشویش ناک بات ہے ایمان کے ساتھ عمل کی سخت ضرورت ہے ارشا دبا ری تعالٰی ہے۔وَعدَاللّہُ الَذِیْنَ ٰاٰ مَنُوْ مِنْھّم مَغفَرَََ۔۔۔  تر جمہ:  اللہ نے وعدہ کیا  ہے ان سے جو ان میں ایمان والے ہیں اور اچھے کا موں والے ہیں بخشش وبڑے ثواب کا۔( کنز  الایمان)  قرآن کریم میں بہت سی آیات کریمہ اس کا اعلان کر رہی ہیں کی ایمان کے ساتھ عمل ضروری ہے سورہ کھف 106۔سورہ حشر18 ۔سورہ عنکبوت7 وغیرہ وغیرہ۔

علم دین سے نا وقف اور ما دہ پرست وآرام پسند ماحول میں پلے بڑھے کچھ مسلمان جو تعیش میں زند گی گذار رہے ان کے دل میں ایمان آہستہ آہستہ ختم ہوتا جا رہا ہیعبادات کو بوجھ سمجھ تے ہیں اور اسمین کچھ بے عمل مولوی حضرات ایسے لو گوں کو سراب (خوش فہمی)  میں مبتلا کررہے ہیں یہ بات ذہن نشین رہے نماز ام العبا دت ہے  جس کا مقصد صرف اورصرف اللہ کی بند گی اوراس کی رضا حا صل کر نا ہے اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق ہی عبا دت کرناہے غور فر مائیں ہزا روں نفل نمازیں ادا کرنا اور چند مخصوص نورانی راتوں میں عبا دت کر ناکیا ایک فرض نماز چھوڑ نے کا کفا رہ بن سکتی؟ کیا بیو ا ئوں کی دیکھ بھال پر خرچ کر نے والی رقم جس پر حج فرض ہے اور وہ حج نہ ادا کرے کیا یہ نیک عمل حج نہ کر نے کا کفا رہ بن جا ئے گا؟

کیا ہزا روں مریضوں کے علاج خرچ کر نے والی رقم ۔ زکاۃ نہ ادا کر نے والے شخص کے زکاۃ نہ دینے کا کفا رہ بن جائے گی؟ ہر گز ہر گز نہیںحا لا نکہ یہ سب کا بڑ ے اجرو ثواب کے ہیں اور اسلام ان کی بڑی اہمیت ہے۔اسی طرح اور نیکیاں کر نے و چند را توں کی عبا دت فرض نمازترک کر نے کا کفا رہ نہیں بن سکتی ہے ۔ ان عبا دتوں کی فضیلت و اہمیت سے انکا ر نہیں ۔ لیکن فرض نماز کے ترک کر والے کا عذاب بھی جانلیں ۔تر جمہ: ان کے بعد کچھ  نا خلف پیدا ہو ئے جنھوں نے نما زیں ضا ئع کر دیں اور نفسا نی خو اہشوں کا اتباع کیا، عنقریب انھیں سخت عذاب طویل وشدید سے ملنا ہو گا عنقریب وہ دو زخ میں غی کا جنگل پائیں گے ( القر آن، سورہ مر یم59)غی جہنم میں ایک وادی ہے،جس کی گرمی اور گہرا ئی سب سے زیا دہ ہے،اس میں ایک کنواں (WELL)ہے،جس کا نام ’’ہبہب‘‘ ہے جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے،اللہ عزوجل اس کو ئیں کو کھول دیتا ہے،جس سے وہ بدستور بھڑ کنے لگتی ہے ، قر آن میں ہے کلھما۔۔۔۔ تر جمہ:جب بجھ نے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑ کا دیں گے۔(القرآن، سورہ بنی اسراء یل 97)کنزا لا یمان۔

یہ کنواں بے نما زیوں ،اور زا نیوں ،اور شرابیوں ،اورسود خوروں ،اور ماں باپ کو تکلیف دینے والوں کے لیے ہے۔ نماز کی اہمیت کا اندازہ اس سیبھی پتی چلتا ہے کہ اللہ نے سب احکام اپنےنبی  ﷺ  کو زمین پر بھیجے،جب نماز فرض کر نی ہوئی حضور  ﷺ کو اپنے پاس عرش اعظم پر بلا کر  اسے فرض کیااور شب اسرای(یعنیمعراج کی رات) میں یہ تحفہ دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے راویتہے کہ ایک صاحب نے عرض کہ، یا رسو لاللہ  ﷺ  اسلام میں سب سےزیادہ اللہ کے نزدیک محبوب کیا چیز ہے؟فر ما یا’’ وقت میں نماز پڑ ھنا اور جس نے نماز چھوڑی اس کا دین نہیں ‘‘۔نماز دین کا ستون(PILLAR)ہے۔( مسند،حدیث ص133حدیث490)

مسلما نوں کو چا ہیئے اللہ کا بندہ بن کر رہے یعنی اطاعت وبندگی کرتا ر ہے ا ور اطا عت پر گامزن رہے فرائض واجبات خاص کر نماز جو کسی حال میں معا ف نہیں وقت پر ادا کرتا رہے اور سنتوں ونوا فل کا بھی اہتمام کرے خواہ نورانی راتیں ہوں یا کبھی بھی خوش فہمی میں نہ  رہیں فرا ئض کی ادا ئے گی میں کو تاہی نہ کریں  ۔اہل علم کی ذمہ داری ہے وہ لوگوں کو سمجھا تے رہیں اللہ کا حکم ہے ۔ وذک۔۔۔۔۔  تر جمہ: اور سمجھا ئو کہ سمجھا نا مسلما نوں کو فا ئدہ دیتا ہے۔( القرآن،سورہ الذا ریات 55 ) کنز الا یمان۔اللہ ربا لعز ت سے دعا ہے ہم سب کو دین کے احکام جان نے اور اس پر عمل کر نے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثمہ آمین

تبصرے بند ہیں۔