دعا: مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان وزمین کا نور ہے! 

عائشہ صدیقی

دعا اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کا سب سے آسان اور قوی ذریعہ ہے۔ دعا کے لئے کوئی خاص وقت یا جگہ مقرر نہیں بلکہ ہر انسان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جب چاہے اللہ سے مانگے، اللہ کے سامنے گڑگڑائے،فریاد کرے، رازونیاز کرے حاجت بیان کرے، ہر چیز اللہ ہی سے طلب کرے اگرچہ جوتے کا تسمیہ ہی کیوں نا ہو(ترمذی)

حضرت ابو ذرغفاریؓ فرماتے ہیں کہ عبادات میں دعا کی وہی حیثیت ہے جو کھانے میں نمک کی ہے۔ حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر حضوراکرم ﷺنے فرمایا:

ترجمہ:”دعا مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور آسمان وزمین کا نور ہے۔(حاکم)

دین اسلام میں دعا کی بڑی اہمیت ہے۔ اسے عبادت کا مغز کہا گیا ہے۔ حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ:”دعا عبادت کا مغز ہے۔”

ایک اور مقام پر حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ:”کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دلادے اور تمہارے رزق کو وسیع کردے، رات دن اللہ تعالی سے دعا مانگتے رہو کہ دعا مومن کا ہتھیارہے۔”

دعا اللہ تعالی سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں اور یہ افضل عبادت ہے، کیونکہ دعا کرنے والا اپنے آپ کو عاجز ومحتاج اور اپنے پر وردگار کو حقیقی قادر اور حاجت روا سمجھتا اور تسلیم کرتا ہے۔

دعا حضور قلب سے کی جائے تو وہ مقبولیت کے درجے پر فائز ہوتی ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث مبارک بھی آئی ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ : ” خبر دار رہو!بے شک اللہ تعالیٰ کسی غافل کھیلنے والے دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔”

حضور علیہ الصلوۃوالسلام نے فرمایا تم میں سے ہر انسان اپنی تمام ضروریات صرف اللہ ہی سے طلب کرے۔ (ترمذی)
ایک مرتبہ ایک صحابیؓ نے حضور ﷺسے دریافت کیا :یا رسول اللہ!(ﷺ)آپ مجھے بتائیں کہ اللہ ہم سے قریب ہے تو ہم آہستہ آواز میں مانگا کریں اگر دور ہیں تو بلند آواز میں مانگا کریں۔

اسی اثنا میں آپﷺ پر وحی کی کیفیت طاری ہوگئی اور یہ آیات مبارکہ نازل ہوئی۔

ترجمہ "جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں پوچھیں تو کہ دیں آپ کا رب قریب ہے وہ مانگنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہے(سورۃ البقرہ)

دعا کرنے کی چند شرائط ہیں اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔

1۔بے توجھی سے مانگی جانے والی دعائیں ہوا میں گم ہو جاتی ہیں۔

2۔ رزق حلال کا اہتمام ضروری ہے۔

3۔ حرام غذا اعمال کو ضائع کر دیتی ہے۔

4۔ قطع تعلقی سے بچیں۔

5۔ جلد بازی سے کام نہ لیں۔

6۔ دعا میں نازیبا الفاظ نہ استعمال کریں۔

7۔ اللہ کے ناراضی والے کاموں سے اجتناب کریں۔

8۔ دعا نہایت ادب سے کریں۔

دعاکرتے وقت رب کی طرف خالص توجہ ہونی چاہیے اور رب سے مانگنے میں عاجزی و انکساری کو بھی مدنظر رکھا جائے
دعا کیسے کریں ؟

بندے کو جب بھی کوئج حاجت یا مصیبت پیش آئے تو دو رکعت صلو ۃالحاجت پڑھے۔ دونوں ہاتھوں کو سینے تک بلند کرتے ہوئے اللہ رب العزت کی حمد وثنا کرے۔ حضور ﷺ پر صلووسلام پڑھے پھر نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ التجا کرے اپنی مشکلات کا حل طلب کرے عاجزی و انکساری اپنائے۔ اللہ تعالیٰ کے احسانات، دی گئی نعمتوں کا شکر بجا لائے، اس کی قدرتوں کو مد نظر رکھے، خوب گڑگڑائے، آہ وزاری کرے آنسو بہائے۔

حدیث پاک میں آتا ہے اللہ تعالیٰ دعا مانگنے والے کے ہاتھ خالی لوٹاتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔

دعا کبھی رد نہیں کی جاتی البتہ اس کی قبولیت کی تین صورتیں ہیں

پہلی صورت تو یہ کہ اللہ رب العزت اس دعا کو جلد یا بدیر ہو بہو قبول فرما لیتے ہیں۔

دوسری صورت اگر دعا اس کے حق میں بہتر نہ ہو تو نعم البدل عطا فرما دیتے ہیں۔

تیسری صورت اس دعا کو اللہ پاک اس کے لیے آخرت کے لئے ذخیرہ بنا دیتے ہیں ۔ پس بندوں کو چاہیے کہ اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں۔

اللہ پاک ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت عطا فرمائے (آمین )

تبصرے بند ہیں۔