زباں سے کہہ بھی دیا لاالہ تو کیا حاصل

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

اللہ پاک اوراس کے پاک نبی حضرت محمدمصطفی ﷺ پر ایمان لانے اورتوحیدورسالت کااقرارکرنے کے بعد سب سے پہلااورسب سے بڑافریضہ اسلام میں نماز ہے نماز اللہ پاک کی خاص عبادت ہے یہی اسلام کی بنیاداورستون ہے یہ بندے اوررب کے درمیان تعلق کابہترین ذریعہ بھی ہے نماز کی ایک خاص تاثیر ہے کہ اگر اللہ پاک کی طرف دھیان کر کے پوری توجہ کے ساتھ پڑھی جائے تواس سے بندے کادل پاک وصاف ہوجاتاہے نیکی وسچائی کی محبت اور خداکاخوف بندے کے دل میں پیداہوجاتاہے اور بُرائیاں اس سے چھوٹ جاتی ہیں۔ حضرت انس بن مالکؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت نبی کریم ﷺ کے ساتھ پانچوقتہ نماز پڑھاکرتاتھالیکن فواحش میں سے ایساکوئی نہیں تھاجس کاوہ ارتکاب نہ کرتاہولوگوں نے اس ماجرے کی خبر نبی کریم ؐ کو دی آپ ؐ نے فرمایاکہ بیشک اس کی نماز کسی نہ کسی دن اسے روک دے گی اس کے بعد کچھ مُدت نہ گُزری تھی کہ وہ تائب ہوگیااوراس کاحال درست ہوگیااس وقت آپ ؐ نے ارشادفرمایادیکھومیں نے تم سے نہ کہاتھاکہ اُس کی نماز اس کوکسی نہ کسی دن روک دے گی۔

اسلام کے تمام فرائض حج زکٰوۃ، روزہ وغیرہ زمین پرفرض ہوئے لیکن نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ یہ آسمان پرنہیں بلکہ عرش الٰہی کے پاس خاص رب العالمین اوررحمۃ اللعالمین کی حضوری میں آپنے سامنے فرض ہوئی اس لیے نماز کاجس قدراہتمام کیاگیاکسی اورعبادت کانہیں کیاگیا۔ قرآن وحدیث میں جس قدر نماز کی تاکیدفرمائی گئی اتنی کسی اورعبادت کی تاکیدنہیں کی گئی اس فریضہ کی ادائیگی پہ اللہ پاک نے لاتعداد انعامات واکرام کاوعدہ کیاہواہے۔ حقیقت میں کلمہ کے بعد نماز ہی اسلام کی بنیاد ہے اور یہ نماز گناہوں سے معافی کاذریعہ بھی ہے۔

نماز گناہوں کاکفارہ

حضرت ابوذرغفاریؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سردی کے موسم میں باہرتشریف لائے اورپتے درختوں پرسے گِررہے تھے آپ ﷺ نے ایک درخت کی ٹہنی اپنے ہاتھ میں لی اس کے پتے اور بھی گِرنے لگے آپ ﷺ نے فرمایاکہ اے ابوذر!مسلمان بندہ جب اخلاص سے اللہ کے لیے نماز پڑھتاہے تواس کے گناہ ایسے ہی گِرتے ہیں جیسے یہ پرپتے درخت سے گِر رہے ہیں۔

حضرت عثمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جومسلمان آدمی فرض نماز کاوقت آنے پر اس کے لیے اچھی طرح وضوکرے پھر خشوع وخضوع اوراچھے رکو ع وسجود کے ساتھ نماز اداکرے تو وہ نماز اس کے واسطے پچھلے گناہوں کاکفارہ بن جائے گی جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کامرتکب نہ ہوا ہواورنماز کی یہ برکت اس کوہمیشہ ہمیشہ حاصل ہوتی رہے گی (مسلم )

ان احادیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ نماز کی یہ تاثیر اور برکت ہے کہ وہ سابقہ گناہوں کاکفارہ بن جاتی ہے اورپہلے گناہوں کی گندگی کودھوڈالتی ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ آدمی کبیرہ گناہوں آلودہ نہ ہو، کیونکہ کبیرہ گناہوں کی نجاست اتنی غلیظ ہوتی ہے اوراس کے ناپاک اثرات اتنے گہرے ہوتے ہیں جن کاازالہ صرف توبہ سے ہی ہوسکتاہے۔

حضرت ابوہریرہؓ سے رویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ جب آدمی (بوقت رات) سو جاتاہے توشیظان اس کی گدی پر تین گرہ لگادیتاہے۔ ہرگرہ گرہ پر یہ افسوس پھونک دیتاہے کہ ابھی توبہت رات ہے سوجاؤپھراگرآدمی بیدارہوگیااوراللہ کاذکر کیاتوایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر اس نے وضوکرلیاتودوسری گرہ کھل جاتی ہے اس کے بعداگر اس نے نمازپڑھی توتیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اورصبح کوخوش مزاج اوردلشاداٹھتاہے ورنہ صبح کوبددل اورخستہ جسم اٹھتاہے (بخاری شریف)

نبی کریم ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ مسلمان اورکافر کے درمیان فرق اورسرحد نماز ہے ایک اورارشاد ہے کہ ہر چیز کی کوئی نہ کوئی علامت ہوتی ہے اورایمان کی خاص علامت یعنی پہچان نماز ہے۔ نماز کی وجہ سے بندے پہ آئی ہوئی لاتعداد بلائیں ٹل جایاکرتی ہیں آج اکثر مسلمانوں کامزاج کچھ اس قسم کاہوچکاہے کہ اپنے مذہبی اقدارسے محبت اوردینی حمیت ختم ہوچکی ہے آج مسلمانوں کااخلاقی اور روحانی تنزل ان سے ان کی عظمت رفتہ چھین رہاہے زبان سے کلمہ پڑھ لیاپردل میں اس کااثر دکھائی نہیں دیتامجھے آج کے مسلمان کودیکھ کر شاعر کاپیاراشعریادآگیا:

زبان سے کہہ بھی دیالاالہ توکیاحاصل
دل ونگاہ مسلماں نہیں توکچھ بھی نہیں

موسیٰ کلیم اللہ سے رب کاکلام 

حضرت کعب بن احبارؓ فرماتے ہیں کہ میں نے توریت میں دیکھاکہ خداتعالیٰ نے موسیٰؑ سے فرمایاکہ اے موسیٰ!صبح کے وقت کی دورکعتیں جن کوامت محمدیہ ؐ اداکرے گی ہم ان دورکعتوں کے بدلے ان کے تمام دن رات کے گناہ معاف کر کے اپنے امن کے قلعے میں داخل کریں گے۔ اے موسیٰ!ظہرکے وقت کی چاررکعتیں جن کووہ لوگ پڑھیں گے ہر ایک رکعت کاثواب علیحدہ علیحدہ ہے۔ پہلی رکعت کابدلہ گناہوں کی مغفرت، دوسری رکعت کابدلہ قیامت کے روزاس کے نیک اعمال کاوزنی ہونا، تیسری رکعت کابدلہ فرشتوں کاان کے لیے دعاء مغفرت اور ان کے لیے ہماری رحمت طلب کرناہے، چھوتی رکعت کابدلہ ان کے لیے آسمان کے دروازے کھل جانااورحورانِ جنت کاان کی طرف دیکھنا۔ اے موسیٰ!ہمارے آخری پیغمبر اوران کی امت جب عصر کی چاررکعتیں پڑھیں گے توزمین وآسمان میں کوئی فرشتہ نہیں رہے گاجوان کے لیے دعاء مغفرت نہ مانگے پھرجس کے لیے فرشتے مغفرت کے دعاکرلیں ہم انہیں عذاب نہیں دیں گے۔ اے موسیٰ !ہمارے آخری پیغمبر کی امت جب مغرب کے وقت کی تین رکعتیں پڑھے گی تواس نماز کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دیے جائیں گے پھر جوحاجت اورمراد مانگیں گے وہ ہم پوری کریں گے۔ اے موسیٰ!عشاء کی چار رکعتیں ان کے لیے تمام دنیاکی سلطنت اور دولت سے بہتر ہیں اس نماز کے پڑھنے کے بعدوہ لوگ گناہوں سے ایسے پاک وصاف ہوجائیں گے جیساکہ ماں کے پیٹ سے پیداشدہ بچہ بالکل بیگناہ ہوتاہے۔

یادرکھیے جس طرح اس اہم عبادت کی ادائیگی پہ اللہ پاک کی طرف سے اعزازوتکریم ہے اسی طرح اس سے لاپرواہی پہ عذاب بھی ہے آپ ﷺ کا پاک ارشاد ہے کہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی وہ کفر کے قریب پہنچا(مشکٰوۃ شریف)

بے نمازی کوعذاب

ایک روز صبح کی نماز پڑھ کر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ رات میرے پاس دوفرشتے آئے اور مجھ کواپنے ساتھ لے گئے میں نے راستے میں دیکھاکہ ایک شخص زمیں پہ لیٹاہواہے اوردوسراشخص پتھر لیے ہاتھ  میں اس کے پاس کھڑاہواہے اوراس پتھرکواس لیٹنے والے انسان کے سرپرنہایت قوت کے ساتھ مارتاہے اوراس پتھر کی چوٹ سے اس شخص کا سرٹکڑے ٹکڑے ہوجاتاہے اوروہ پتھراُچھل کربہت دورجاپڑتاہے یہ شخص اس پتھرکولینے جاتاہے اتنی دیر میں اس کاسرثابت ہوجاتاہے اوروہ شخص دوبارہ اسی طرح پتھرمارتاہے اس کی چوٹ سے اس کاسردوباراٹوٹ کرٹکڑے ٹکڑے ہوجاتاہے وہ تیسری بارا پنے پتھرکولاتاہے اورپھرمارتاہے اسی طرح باربار کرتاتھااوراس کاسرہردفعہ ٹوٹ کرجُڑجاتاتھامیں نے فرشتوں سے دریافت کیاکہ یہ آدمی کون ہے ؟اس کاجرم کیاہے ؟ان فرشتوں نے جواب دیاکہ یہ وہ شخص ہے جوفرض نمازیں چھوڑ کرسوجاتاتھااورنماز نہیں پڑھتاتھا(بخاری شریف)

قارئین کرام !ہم میں سے بھی ہرایک کوسوچناچاہیے کہ ہم نے بھی آج اچھی طرح اورپابندی کے ساتھ نماز پڑھنے کی عادت نہ ڈالی توپھر ہماراحشراورانجام کیاہونے والاہے۔

نماز پڑھنے کے5 فائدے اورنہ پڑھنے کے 5نقصانات

.1بے نمازی کی عمر سے برکت اُٹھالی جاتی ہے۔ 2۔ نیک لوگوں کی علامت اس کے چہرے سے مٹادی جاتی ہے۔ 3۔ ایساشخص جو بھی دعامانگتاہے وہ قبول نہیں کی جاتی۔ 4۔ ایساشخص جوبھی نیکی کرتاہے اللہ کے یہاں کوئی ثواب نہیں ملتا۔ 5۔ ایسے بندے کی اولادنافرمان ہوتی ہے

پانچ فائدے یہ ہیں 1۔ قبر کاعذاب اس سے ہٹالیاجاتاہے۔ 2۔ اللہ پاک اس کی تنگدستی دور فرماتے ہیں۔ 3۔ قیامت کے روز ااسے اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیاجائے گایعنی اس کی نجات ہوگی۔ 4۔ نماز کی پابندی کرنے والاپلصراط سے بجلی کی طرح پار ہوجائے گا۔ 5۔ نماز کی پابندی کرنے والابناحساب کتاب کے جنت میں داخل ہوگا۔

باجماعت نماز کی اہمیت

اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایاہے کہ نماز قائم رکھواورزکٰوۃ اداکرااوررکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو، یعنی باجماعت نماز اداکرو(سورۃ البقرہ)

رسول اللہ ﷺ کاپاک فرمان ہے کہ باجماعت نمازاداکرناتنہانماز پڑھنے سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے (بخاری شریف، باب فضل صلاۃ الجماعۃ)

حضرت عبداللہ ابن ام مکتومؓ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کہ یارسول اللہ و مدینہ منورہ میں موذی جانوربکثرت ہیں اورمیں نابیناہوں کیامجھے رخصت ہے کہ میں گھر میں ہی نمازپڑھ لیاکروں ؟فرمایا:حی علی الصلٰوۃ، حی علی الفلاح سنتے ہو؟عرض کیا۔ جی ہوں۔ فرمایاتو(باجماعت نماز اداکرنے کے لیے مسجد میں )حاضرہو(ابوداؤدشریف)

سرکاردوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ میں نے ارادہ کیاہے کہ لکڑیاں جمع کرنے کاحکم دوں، انہیں جمع کیاجائے (اورآگ روشن کی جائے )اورپھرکسی آدمی کوحکم دوں کہ وہ لوگوں کی امامت کرے اور میں ان لوگوں کے پاس جاؤں جو(باجماعت)نماز میں حاضر نہیں ہوتے توان پر ان کے گھروں کوجلاٖڈالوں (بخاری شریف)
یہ توآپ و نے ان لوگوں کے متعلق فرمایاکہ جونماز اپنے گھروں میں پڑھتے ہیں مسجد میں جماعت کے ساتھ نہیں اداکرتے اور جولوگ بالکل پڑھتے ہی نہیں ان کاکیاحال ہوگا

آئیے ہم بھی اپنی نمازوں کی فکر کریں اس وقت سے پہلے پہلے جب ہماری نماز پڑھی جائے گی اللہ پاک ہم سب مسلمانوں کوپانچ وقت کاپکاسچانمازی بنا(آمین یارب العالمین)

تبصرے بند ہیں۔